ٴْریاست اب بھی دہشتگردوں کے ساتھ دوغلی پالیسی پر گامزن ہے، ہم خاموش نہیں رہیں گے‘ایمل ولی

بدھ 2 جولائی 2025 22:55

ُپشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 جولائی2025ء)صدر اے این پی سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کاغذوں سے نکال کر زمینی حقیقت بنایا جائے، اچھے اور برے طالبان کی تمیز نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ریاست اب بھی دہشتگردوں کے ساتھ دوغلی پالیسی پر گامزن ہے، ہم خاموش نہیں رہیں گے باجوڑ دھماکہ ریاستی ناکامی کا نتیجہ ہے، خیبرپختونخوا بدامنی کی لپیٹ میں ہے امن کے خلاف آدھی جنگ دراصل دہشتگردوں کو فائدہ دینے کی سازش ہے ریاست اگر چاہے تو دہشتگردی ختم ہو سکتی ہے، مگر ارادہ ہی موجود نہیں شہداء کے لواحقین کو فوری انصاف دیا جائے، صرف مذمت کافی نہیں، ریاست سہولت کاروں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لائے، مجرم صرف بندوق والا نہیں ہوتا، دہشتگردی کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کی جائے، دہشتگردی کے خلاف دوغلی پالیسی ترک کی جائے، نیشنل ایکشن پلان پر فوری عمل کیا جائے پشاور (پ ر) ظ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے باجوڑ کے علاقے نواگئی میں دہشتگرد حملے کے نتیجے میں اے سی فیصل اسماعیل، تحصیلدار وکیل خان، انسپکٹر نورحکم اور ایک راہگیر کی شہادت پر شدید رنج و غم اور غصے کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس المناک واقعے کو ایک بار پھر ریاستی کمزوری اور دہشتگردوں کے ساتھ جاری دوغلی پالیسی کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔ ایمل ولی خان نے کہا جب تک ریاست دہشتگردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی نہیں کرے گی، اور نیشنل ایکشن پلان کو کاغذوں سے نکال کر زمینی حقیقت نہیں بنایا جائے گا، تب تک ہمارے لوگ یونہی مرتے رہیں گے۔ انہوں نے اس بات پر شدید تنقید کی کہ ریاست اب بھی اچھے اور برے طالبان کے فرق میں الجھی ہوئی ہے، جس کا خمیازہ عام شہری، ریاستی اہلکار، اور امن پسند لوگ بھگت رہے ہیں۔

ایمل ولی خان نے مزید کہا ہم پچھلی دو دہائیوں سے چیخ رہے ہیں کہ دہشتگردی کے خلاف آدھے دل سے لڑی جانے والی جنگ، درحقیقت امن کے خلاف سازش ہے۔ باجوڑ کا واقعہ، اور گزشتہ رات سیکیورٹی فورسز و دہشتگردوں کے درمیان جھڑپیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ خیبرپختونخوا ایک بار پھر بدامنی کی لپیٹ میں ہے، اور ریاست بیحس تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر سنجیدگی سے عمل ہوتا، تو نہ باجوڑ میں دھماکہ ہوتا، نہ اہلکار شہید ہوتے، اور نہ ہی لوگ خوف کے سائے میں زندگی گزارتے۔

ایمل ولی خان نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل اور غیر مشروط عملدرآمد کیا جائے۔ دہشتگردوں کے ساتھ تمام ریاستی تعلقات منقطع کیے جائیں۔شہداء کے لواحقین کو فوری انصاف اور مکمل شہداء پیکج دیا جائے۔بدامنی سے متاثرہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر سیکیورٹی اور ترقیاتی اقدامات کیے جائیں۔ریاست دہشتگردوں کے سہولت کاروں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لائے۔