کشمیری نظربندوں کو جیلوں میں وحشیانہ تشدد، انتقامی کارروائیوں کانشانہ بنایاجا رہا ہے،رپورٹ

بارہمولہ سب جیل کا انچارج برکت ڈار نظربندوں کو انتہائی ناروا سلوک کا نشانہ بنانے کے علاوہ ان سے بھتہ بھی وصول کرتاہے

جمعرات 3 جولائی 2025 16:34

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جولائی2025ء)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیراور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظربند کشمیریوں کو وحشیانہ تشدد ، بدسلوکی اور مذہبی بنیادوں پر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے نمائندے نے سرینگر سے اطلاع دی ہے کہ بارہمولہ سب جیل کا انچارج برکت ڈار نظربندوں کو انتہائی ناروا سلوک کا نشانہ بنانے کے علاوہ ان سے بھتہ بھی وصول کرتاہے۔

جیل میں آٹھ سال سے زائد عرصے سے تعینات ایس پی برکت ڈار نظر بندوں کے اہل خا نہ سے رشوت طلب کر کے اپنے عہدے کا غلط استعمال کر رہاہے ۔کئی خاندانوں نے شکایت کی ہے کہ برکت ڈار جیل میں اپنے پیاروں سے ملاقات کیلئے آنے والے کشمیریوں خصوصا خواتین کے ساتھ بدتمیزی کرتا ہے اور ان رشوت طلب کرتا ہے۔

(جاری ہے)

نظر بند وں کے اہلخانہ اپنے پیاروں سے ملاقات کے لیے زیورات سمیت قیمتی اشیاء اور مویشی تک بیچنے پر مجبور ہیں۔

رشوت نہ ملنے پر جیل انچارج نے 300سے زائد کشمیری نوجوانوں کو انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے کوٹ بھلوال، امپھالہ، پونچھ، راجوری اور اودھمپور کی دور دراز بھارتی جیلوں میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔جس سے کشمیری نظربندوں کے اہلخانہ شدید خوف میں مبتلا ہو گئے ہیں کیونکہ انہیں اپنے پیاروں سے ملاقات کیلئے دور دراز جیلوں کے چکر لگانے پڑیں گے ۔

برکت ڈار نے بارہمولہ جیل کو کشمیریوں کیلئے ایذا رسانی کے مرکز میں تبدیل کردیا ہے۔پونچھ ڈسٹرکٹ جیل تعینات ڈی ایس پی خالد امین کی طرف سے بھی کشمیری نظربندوں کو مذہبی بنیادوں پر انتقام کانشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ڈی ایس پی مسلمان قیدیوں کو دھاڑیاں منڈوانے کا حکم دیتا ہے اور اس نے جیل کے احاطے میں قرآن پاک کی تلاوت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

خالد امین حریت کارکن ضیا مصطفی کے دوران حراست قتل میں بھی ملوث ہے۔ ادھر جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں کشمیری نظربندوںکو علاج معالجے اور مناسب خوارک کی بنیادی سہولت سے مسلسل محروم رکھا جارہاہے جس کی وجہ سے وہ متعدد بیماریوںمیں مبتلا ہو گئے ہیں ۔ نظربندوں کے اہلخانہ کے مطابق گزشتہ دو سال کے دوران کوٹ بھلوال جیل میں آٹھ کشمیری علاج معالجے کی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے دم توڑ چکے ہیں ۔

بھارتی جیل حکام کشمیری نظر بندوں کے ساتھ بالکل وہی سلوک کر رہے ہیں جو اسرائیلی حکام فلسطینی قیدیوں کیساتھ کر رہے ہیں ۔ کشمیری نظربندوں کے اہل خانہ نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ جیلوں میں انکے پیاروںکیساتھ روا رکھنے جانے والے غیر انسانی سلوک کا فوری نوٹس لیں اورا نکی رہائی کیلئے بھارت پر دبائو ڈالیں۔

بی جے پی کی بھارتی حکومت نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں برسہا برس سے قید کشمیری حریت قیادت اور دیگر سیاسی نظربندوں کو علاج معالجے کی سہولت سے محروم رکھا ہے جس کی وجہ سے وہ کئی خطرناک امراض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ تہاڑ جیل میں نظر بند رہنمائوں میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، سید یوسف شاہ، سید یوسف شاہ، سید یوسف شاہ، انسانی حقوق محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجیدسمیت کئی دیگر کشمیری نظر بندوں کو طبی و دیگر بنیادی سہولیات سے مسلسل محروم رکھا جا رہا ہے۔

شبیر احمد شاہ، مشتاق الاسلام، امیر حمزہ، ڈاکٹر حمید فیاض، عبدالاحمد پرہ، نور محمد فیاض، حیات احمد بٹ، شوکت حکیم، ظفر اکبر بٹ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، رفیق احمد گنائی، ظہور احمد بٹ، ظہور احمد بٹ، ظہور احمد بٹ، ظہور احمد بٹ، سلیم ناناجی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر اور داؤد زرگرصحت کی سنگین مسائل کا شکار ہیں۔