صحابہ کرامؓ ،خلفائے راشدین کی عزت و حرمت کے بغیر دین کا تصور بھی ممکن نہیں‘علامہ ہشام الٰہی ظہیر

22محرم الحرام کو ’’فضائلِ صحابہ و اہلِ بیت کانفرنس‘‘منعقد کی جا رہی ہے، جس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں

جمعہ 4 جولائی 2025 18:44

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جولائی2025ء) صدر جمعیت اہلحدیث پاکستان ڈاکٹر علامہ حافظ ہشام الٰہی ظہیر نے کہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ، خلفائے راشدین اور صحابہ کرام کی زندگیاں، سیرت و کردار گفتار ملتِ اسلامیہ کے لیے مشعلِ راہ ہیں، اللہ تعالی نے قرآن مجید میں صحابہ کرام کے بارے میں فرمایا: ''رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ''، یعنی ''اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئی''۔

جب اللہ تعالی نے صحابہ کرام ، اہل بیت اطہار اور خلفائے راشدین کے حق میں یہ گواہی دے دی، تو ان سے محبت اور ان کا احترام ہمارے ایمان کا بنیادی حصہ ہے۔گذشتہ روز جمعیت اہلحدیث پاکستان کے ہیڈکوارٹر میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ نوجوان نسل کو سیرتِ طیبہ ﷺ، سیرت سیدنا حسین ، خلفائے راشدین اور دیگر صحابہ کرام کے روشن پہلوئوں کو پڑھنے، سمجھنے اور اپنی عملی زندگیوں میں اپنانے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

دینِ اسلام میں صحابہ کرام اور خلفائے راشدین کی عزت و حرمت کے بغیر دین کا تصور بھی ممکن نہیں۔علامہ ہشام الٰہی ظہیر نے کہا کہ حرمتِ رسول ﷺ، عقیدہ ختم نبوت ﷺ، دفاعِ صحابہ و اہل بیت ، اور تحفظ امہات الممنین جمعیت اہلحدیث پاکستان کے دستور اور منشور کا حصہ ہیں۔ انہی مقاصد کے تحت جمعیت اہلحدیث پاکستان کے زیر اہتمام 18جولائی بمطابق 22محرم الحرام کو ’’فضائلِ صحابہ و اہلِ بیت کانفرنس‘‘منعقد کی جا رہی ہے، جس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔

انہوں نے اہلیانِ لاہور سے اپیل کی کہ وہ اس عظیم الشان کانفرنس میں بھرپور شرکت کریں اور اپنے دل و دماغ کو صحابہ کرام ، اہل بیت اور خلفائے راشدین کی سیرت و تعلیمات سے منور کریں کیونکہ یہی ہمارے ایمان کا حصہ ہی. علامہ ہشام الہی ظہیر نے مزید کہا کہ اسلام امن، بھائی چارے، یگانگت اور سلامتی کا دین ہے۔ اس لیے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کو اس پیغام کے فروغ کے لیے مشترکہ جدوجہد کرنی چاہیے۔

ان ایام میں ہمیں فرقہ واریت، نفرت اور انتشار سے بچ کر اتحاد و یکجہتی کا عملی مظاہرہ کرنا چاہیے۔آخر میں انہوں نے موجودہ عوامی مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبے بھر میں عوام کو روز بروز بڑھتی ہوئی مشکلات کا سامنا ہے۔ حکومتِ پاکستان اور صوبائی حکومتوں کو چاہئے کہ وہ ان مسائل کے حل کے لیے ٹھوس اور موثر حکمت عملی اپنائیں، تاکہ عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کیا جا سکے۔