سانحہ لیاری کے ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی،شرجیل انعا م میمن

ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو معطل کردیا ہے اور ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو دو دن میں رپورٹ پیش کرے گی کمیٹی کی سربراہی کمشنر کراچی کریں گے اور انہیں شہر کی 51 انتہائی خستہ حال عمارتوں کو فوری طور پر گرانے کی ہدایت دی گئی ہے،پریس کانفرنس

پیر 7 جولائی 2025 17:39

سانحہ لیاری کے ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی،شرجیل ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جولائی2025ء) سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے لیاری میں عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم، حکومت سندھ اور ہم سب اس سانحے پر غمزدہ ہیں۔ وزیر اعلی سندھ کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس ہوا جس میں واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

کراچی میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور صوبائی وزیر برائے بلدیات و محنت سعید غنی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی نے فوری طور پر ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی ای)کو معطل کردیا ہے اور ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو دو دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر بلدیات و محنت سعید غنی نے کہا کہ کمیٹی کی سربراہی کمشنر کراچی کریں گے اور انہیں شہر کی 51 انتہائی خستہ حال عمارتوں کو فوری طور پر گرانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

مزید 588 مخدوش عمارتوں کی بھی جانچ پڑتال کمشنر کراچی کی نگرانی میں ہوگی تاکہ خطرناک عمارتوں کو بروقت خالی اور منہدم کیا جا سکے۔ سعید غنی نے کہا کہ لیاری کے متاثرہ خاندانوں کو فی کس 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2022 سے متاثرہ علاقے میں تعینات تمام افسران کو انکوائری میں شامل کیا جائے گا اور جس افسر کی لاپرواہی ثابت ہوئی اس کے خلاف مقدمہ درج ہوگا۔

وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے بھی واقعے کو بہت بڑا المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجرمانہ غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور انہیں گرفتار کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کینٹومینٹ بورڈز اور سندھ حکومت کے اپنے اپنے قوانین موجود ہیں، آج وزیر اعلی نے کہا جو بھی ملوث ہے اس کے خلاف سخت کارروائی کریں۔

ایک اور سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کچی آبادیوں کو دیکھ رہے ہیں، سندھ میں سات سو چالیس عمارتیں ہیں جن میں تھوڑا بہت کام ہونے کی ضرورت ہے، لوگوں کو منتقل کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم نے کورونا اور سیلاب متاثرین کے لیے بھی بندوبست کیا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں غیرقانونی تعمیرات ایک سنگین مسئلہ ہیں اور ایس بی سی اے کی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں روکے۔

انہوں نے کہا کہ ایس بی سی اے کے قوانین میں ترامیم کی جا رہی ہیں اور دو ہفتے میں تجاویز طلب کی گئی ہیں تاکہ غیرقانونی تعمیرات اور مخدوش عمارتوں کے خلاف موثر کارروائی کی جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت یہ بھی غور کر رہی ہے کہ عمارتیں منہدم کرنے کا اختیار ایس بی سی اے کو دیا جائے یا کسی نجی ادارے کے سپرد کیا جائے۔ کمیٹی کی سفارشات کے بعد اگر کسی قانونی کارروائی کی ضرورت ہوئی تو اس پر بھی عمل کیا جائے گا۔