سینیٹر بشریٰ انجم بٹ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کا اجلاس

پیر 7 جولائی 2025 22:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جولائی2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ کی زیر صدارت پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں تعلیمی شعبے میں شفافیت اور گورننس کو بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔اجلاس میں سینیٹرز اشرف علی جتوئی، سید مسرور احسن، فلک ناز، فوزیہ ارشد، ڈاکٹر افنان اللہ خان، راحت جمالی، کامران مرتضیٰ، خالدہ عطیب، گردیپ سنگھ، قرۃ العین مری، سرمد علی اور وزارت تعلیم کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس کے آغاز میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن (پی آئی ایف ڈی ) سے متعلق ترامیم کا جائزہ لیا گیا۔ مجوزہ ترامیم میں ادارے کی سینیٹ میں خواتین کی 33 فیصد نمائندگی کو یقینی بنانے کی تجویز دی گئی، جو وزیرِاعظم آفس کی ہدایت کے مطابق ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ وائس چانسلر کی تقرری کی مدت چار سال مقرر کرنے، اس میں توسیع نہ دینے اور دوبارہ تقرری کو مقابلے کے ذریعے ممکن بنانے پر بھی زور دیا گیا۔

کمیٹی نے تمام وفاقی تعلیمی اداروں میں وائس چانسلرز کی مدت کا ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔وفاقی نگرانی برائے نصاب، درسی کتب اور معیار تعلیم (ترمیمی) بل 2024پر بحث کے بعد معاملہ مؤخر کر دیا گیا۔ تولیدی صحت سے متعلق تعلیم کی عمر کی حد پر اختلافات کے باعث سینیٹرز نے مزید مشاورت کی تجویز دی۔ بعض ارکان نے عمر کی حد 13 سے 16 سال مقرر کرنے کی سفارش کی۔

سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ بچوں کو درست معلومات دینا اور انہیں جنسی استحصال سے بچانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔سینیٹر سرمد علی کی تجویز پر اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں مفت دودھ فراہم کرنے کی سکیم پر وزارت تعلیم نے کہا کہ اس پر عملدرآمد کے لئے 900 ملین روپے درکار ہوں گے اور دودھ کے جلد خراب ہونے کے باعث فوڈ سیفٹی کا خطرہ بھی ہے۔ کمیٹی نے پنجاب ماڈل کا جائزہ لینے اور نجی اداروں جیسے نیسلے اور اولپرز کے نمائندوں کو آئندہ اجلاس میں بلانے کا فیصلہ کیا۔

اجلاس میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سپیشل ایجوکیشن نے اپنے جاری منصوبوں اور بجٹ پر بریفنگ دی۔ چیئرپرسن نے کہا کہ خصوصی تعلیم کے شعبے کو 18ویں ترمیم کے بعد کی ضروریات کے مطابق ڈھالنا ناگزیر ہو چکا ہے۔کمیٹی نے وزارت صحت کے سیکرٹری کو طلب کرنے اور بچوں کے ہیلتھ کارڈ میں سماعت کے مسائل کی تشخیص کے لئے ٹیسٹ شامل کرنے کی سفارش کی۔ پی ایس ڈی پی کے تحت خصوصی تعلیم کے منصوبوں کے بجٹ پر بھی دوبارہ نظرثانی کی ہدایت کی گئی۔