غزہ میں خوراک کی تلاش میں نکلے لوگوں کو مارنا معمول بن چکا، یو این

یو این منگل 8 جولائی 2025 04:00

غزہ میں خوراک کی تلاش میں نکلے لوگوں کو مارنا معمول بن چکا، یو این

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ نے غزہ میں خوراک کے حصول کی کوشش میں مزید لوگوں کی ہلاکتوں کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں ایک تہائی آبادی کئی روز فاقوں پر مجبور ہے جبکہ خوراک کے حصول کی کوشش کرنے والے بھوکے لوگوں پر گولیاں برسانا اور انہیں ہلاک کرنا معمول بن گیا ہے۔

ادارے کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کے قائم کردہ امدادی مراکز پر ہلاکتوں کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہو رہے ہیں جس کے باعث ہسپتالوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔

Tweet URL

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کارل سکاؤ نے گزشتہ ہفتے غزہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے لوگوں سے ملاقاتوں اور انسانی حالات کا جائزہ لینے کے بعد بتایا ہے کہ علاقے میں حالات بدترین صورت اختیار کر چکے ہیں۔

(جاری ہے)

ایندھن کی فراہمی بحال کرنے کا مطالبہ

'اوچا' نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی کے لیے تمام دستیاب سرحدی راستے کھولے جائیں اور شہریوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت تحفظ فراہم کیا جائے۔

'اوچا' نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ایندھن کی فراہمی پر چار ماہ سے پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس وقت علاقے میں ایندھن کے باقیماندہ ذخیرے کو زندگی کے تحفظ سے متعلق اقدامات کے لیے وقف کر دیا گیا ہے جن میں ہسپتالوں کی ضروریات خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

تاہم یہ ذخیرہ بھی بہت جلد ختم ہو جائے گا۔ ایسی صورت میں ایمبولینس گاڑیاں کام نہیں کر سکیں گی، ہسپتالوں کو بجلی کی فراہمی بند ہو جائے گی اور لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم رہ جائیں گے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ میں زندگی کی بقا ایندھن سے وابستہ ہے اور اسرائیلی حکام کو اس کی ترسیل پر پابندی بلاتاخیر اٹھانا ہو گی۔ اگر آئندہ دنوں میں ایندھن کی فراہمی بحال نہ ہوئی تو غزہ میں انٹرنیٹ بھی بند ہو جائے گا۔

جنوبی غزہ سے انخلا کے نئے احکامات

اسرائیلی حکام نے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس سے لوگوں کو انخلا کے نئے احکامات جاری کیے ہیں۔ دو روز میں یہ دوسرا موقع ہے جب لوگوں کو اس جگہ سے نقل مکانی کے لیے کہا گیا ہے۔ اوچا کے مطابق، ان احکامات سے 50 ہزار لوگ متاثر ہوں گے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد غزہ میں سات لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔

ان میں بہت سے لوگ پہلے بھی کئی مرتبہ نقل مکانی کر چکے ہیں۔ انخلا کرنے والوں کی اکثریت اسرائیلی احکامات پر المواصی سمیت دیگر جنوبی علاقوں کا رخ کر رہی ہے جہاں پہلے ہی بہت بڑی تعداد میں پناہ گزین موجود ہیں۔

اقوام متحدہ کے فنڈ برائے آبادی (یو این ایف پی اے) نے بتایا ہے کہ غذائی عدم تحفظ کے بگڑتے حالات میں خواتین پر خوراک کی تلاش کا بوجھ بڑھ گیا ہے جن کی بڑی تعداد ڈپریشن، خوف اور اندیشوں کا شکار ہے۔

'اوچا' نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے حکام نے اتوار کو مختلف علاقوں میں امداد پہنچانے کے لیے دی جانے والی آٹھ میں سے تین درخواستیں مسترد کر دیں۔ ادارے نے شمالی غزہ اور دیگر جگہوں پر لوگوں کو ضروری مدد پہنچانے کے لیے فوری اور بلارکاوٹ رسائی فراہم کرنے کے مطالبے کو دہرایا ہے۔