ویں ترمیم کے خلاف ہر محاذ پر مزاحمت کریں گے،ایمل ولی خان

قبائلی اضلاع کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ قدرتی وسائل پر قبضہ ہے ،وزیرستان میں چلغوزے کا باغ محفوظ لیکن انسان نہیں مائنز اینڈ منرلز بل کی طرح 25ویں ترمیم پر بھی مزاحمت کریں گے ،صدر آصف زرداری کی رخصتی عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانا ہے،پشاورمیں پریس کانفرنس

منگل 8 جولائی 2025 20:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جولائی2025ء)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ فاٹا کا انضمام اے این پی کے لئے ایک تاریخی سنگ میل اور روشنی کی مانند ہے، ہمارا مؤقف روزِ اول سے واضح رہا ہے کہ انضمام کے بعد سابقہ قبائلی اضلاع کو ترقی کی راہ پر گامزن ہونا چاہیے تھا، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان علاقوں سے کیے گئے وعدے وفا نہ ہو سکے ۔

پشاور میں معروف قانون دان اور سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن لطیف آفریدی (مرحوم) کے خاندان کی عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ قبائلی اضلاع کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ان علاقوں کے قدرتی وسائل ہیں جن پر قبضہ برقرار رکھنے کی غرض سے وہاں کے عوام کو پسماندگی میں دھکیلا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا: "وزیرستان میں چھ سو کلومیٹر پر پھیلا چلغوزے کا باغ تو محفوظ ہے، لیکن وہاں رہنے والے انسان محفوظ نہیں۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ اے این پی 25ویں آئینی ترمیم کے رول بیک کی سختی سے مخالفت کرے گی، بالکل اسی طرح جیسے وہ اٹھارویں ترمیم کے تحفظ کے لیے میدان میں ہے۔ "چاہے ہم پارلیمان میں ہوں یا نہ ہوں، ہم 25ویں ترمیم کے تحفظ کے لیے ویسی ہی جدوجہد کریں گے جیسی ہم نے مائنز اینڈ منرلز بل کے خلاف کی۔

"ایمل ولی خان نے واضح کیا کہ اے این پی روز اول سے دہشت گردی، بندوق اور شدت پسندی کے خلاف کھڑی رہی ہے۔ "ہم نے قوم میں دہشتگردوں کے خلاف شعور پیدا کیا اور اسی وجہ سے ہمیشہ اٴْن کے نشانے پر رہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ امن کے قیام کے لیے جرگوں یا آپریشنز کی بجائے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد ضروری ہے۔"سینیٹ انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرانے شیڈول کے مطابق انتخابات کرانا اس بات کا ثبوت ہے کہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا۔

"اے این پی نے نئی درخواستیں صرف اس لئے طلب کی تھیں تاکہ اپنے اراکین کو پابند کر سکے کہ وہ صرف پارٹی امیدوار کو ووٹ دیں، چاہے اٴْسے صرف تین ووٹ ہی کیوں نہ ملیں۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں ہر قدم غیر آئینی انداز سے اٹھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر اے این پی کو صرف ایک نشست ملی ہے، اور اگر اس ایک نشست کی واپسی سے ملک کا نظام بہتر ہو سکتا ہے تو اے این پی وہ سیٹ فوری طور پر چھوڑنے کے لیے تیار ہے۔صدر مملکت کے استعفے اور 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ یہ سب عوامی ردعمل کو جانچنے کی کوشش ہے۔ میرے نزدیک اس میں کوئی حقیقت نہیں، اور صدر آصف علی زرداری کی رخصتی کا بیانیہ صرف عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کے مترادف ہے۔