اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جولائی 2025ء) آج بدھ نو جولائی کو صبح شروع ہونے والی ہڑتال کے بعد سے اب تک کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ہے۔
یہ عام ہڑتال مرکزی ٹریڈ یونینوں (سی ٹی یو) کے رہنماؤں کی اپیل پر ہوئی ہے۔ مزدور رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مزدوروں اور کسانوں نے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بلائی گئی ہڑتال کے مطالبات کے 17 نکاتی چارٹر کی حمایت کی ہے۔
بھارت میں ڈاکٹروں کا احتجاج، ملک گیر ہڑتال کی کال
حکمراں جماعت کی مربی تنظیم آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بھارتیہ مزدور سنگھ (بی ایم ایس) ہڑتال میں حصہ نہیں لے رہی ہے۔
ادھر مرکزی وزارت محنت کا کہنا ہے کہ وہ ٹریڈ یونینوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن مزدور رہنماؤں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سہ فریقی میکانزم کو تباہ کر دیا ہے۔
(جاری ہے)
آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس کی امرجیت کور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہم حکومت سے بے روزگاری کو دور کرنے، منظور شدہ عہدوں پر بھرتیوں، مزید ملازمتوں کی تخلیق، منریگا کارکنوں کے دنوں اور معاوضوں میں اضافہ اور شہری علاقوں کے لیے اسی طرح کی قانون سازی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘
ہڑتال سے کیا چیزیں متاثر ہوئی ہیں؟
دہلی، کولکتہ، چنئی اور بنگلورو سمیت بڑے شہروں میں، پبلک ٹرانسپورٹ خدمات جیسے بسیں، ٹیکسیاں اور ایپ پر مبنی سواری میں تاخیر یا محدود ہونے کا امکان ہے۔
مظاہرین احتجاجی مارچ اور سڑکوں کی ناکہ بندی بھی کر رہے ہیں۔اگرچہ کسی بھی سرکاری ریلوے یونین نے شرکت کا اعلان نہیں کیا ہے تاہم مظاہروں کی وجہ سے ریلوے اسٹیشنوں پر یا اس کے آس پاس خلل پڑ سکتا ہے۔ ٹرینوں کی آمد ورفت میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ بعض مقامات پر مظاہرین کی طرف سے ریلوے لائنوں پر دھرنا دینے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔
آج بینکنگ کا کام بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
قومی اور نجی شعبے کے بینکوں کے ملازمین کے گروپ بھارت بند کی ٹریڈ یونینوں کی ہڑتال کی حمایت کر رہے ہیں۔ اے ٹی ایم خدمات، چیک کلیئرنس، اور برانچ کی سطح کے آپریشنز میں تاخیر ہو سکتی ہے۔بھارت: فوج میں بھرتی کے نئے منصوبے کے خلاف ملک گیر ہڑتال سے کئی ریاستوں میں زندگی متاثر
بجلی کی فراہمی میں جزوی رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ بجلی کے شعبے کے تقریباً 27 لاکھ ملازمین بھارت بند میں حصہ لے رہے ہیں۔
وسیع پیمانے پر ہڑتال کے باوجود اسکول اور کالج کھلے ہوئے ہیں۔
’بھارت بند‘ کیوں ہے؟
مرکزی ٹریڈ یونینوں اور کسانوں کی تنظیموں کے اتحاد نے حکومت کی کارپوریٹ نواز اور مزدور مخالف پالیسیوں کے خلاف بھارت بند کی کال دی ہے۔
یونینیں چار نئے لیبر کوڈز، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی نجکاری، ملازمتوں کو کنٹریکٹ پر کرنے اور روزگار کے مواقع کی کمی کی مخالفت کر رہی ہیں۔
وہ حکومت پر اجرت کے تحفظ، سماجی بہبود، اور ملازمتوں کے مواقع سے متعلق مطالبات کو نظر انداز کرنے کا الزام بھی لگاتی ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ حکومت ایسے اصلاحات کو آگے بڑھا رہی ہے جن سے بڑی کمپنیوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔ٹریڈ یونین رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ آج کی ہڑتال میں پچیس سے تیس کروڑ تک مزدور، کسان اور عام لوگ حصہ لے رہے ہیں۔
ٹریڈ یونینوں نے اسی طرح کی ملک گیر ہڑتالیں اس سے قبل 26 نومبر 2020، مارچ 28-29، 2022 اور گزشتہ سال 16 فروری کو کی تھیں۔
ادارت: صلاح الدین زین