پاکستان اور ایران سے وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کی حالت زار پر تشویش

یو این بدھ 9 جولائی 2025 19:45

پاکستان اور ایران سے وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کی حالت زار پر تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 جولائی 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان اور ایران سے بڑی تعداد میں واپس آنے والے افغان پناہ گزینوں کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لیے مزید امدادی وسائل کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' نے کہا ہے کہ خواتین اور بچوں سمیت واپس آنے والے بیشتر لوگوں کے پاس معمولی زاد راہ کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔

انہیں ہنگامی طبی مدد، خوراک اور پناہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ادارے کی طبی ٹیموں نے بتایا ہے کہ پناہ گزینوں میں بہت سے لوگ زخموں، انفیکشن، پانی کی کمی اور غذائی قلت کا شکار ہوتے ہیں جنہیں ضروری مدد پہنچانے کے لیے اضافی وسائل کی ضرورت ہے۔

Tweet URL

رواں سال اپریل کے بعد ایران اور پاکستان سے تورخم، اسلام قعلہ، میلاک اور سپن بولدک سمیت کئی سرحدی راستوں سے 836,000 سے زیادہ لوگوں کی واپسی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

پناہ گزینوں کے طبی مسائل

'ڈبلیو ایچ او' کی مدد سے سرحدی راستوں اور پناہ گزینوں کی وصولی کے مقامات پر 84 ہزار سے زیادہ لوگوں کو بنیادی طبی خدمات فراہم کی گئی ہیں۔ تورخم کے سرحدی راستے پر ہی 850 افراد کو زخموں کا علاج فراہم کیا جا چکا ہے۔ ادارے نے بچوں کو پولیو اور خسرے سمیت مختلف ویکسین کی ایک لاکھ 98 ہزار خوراکیں دی ہیں اور اس طرح انہیں قابل انسداد بیماریوں کے خلاف تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

افغانستان میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر ایڈون سینیزا سلواڈور نے کہا ہے کہ مائیں، بچے اور معمر افراد بے یقینی کی حالت میں واپس آ رہے ہیں جن میں بہت سے لوگوں کو صحت کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ ادارہ انہیں مدد پہنچانے کے لیے ہرممکن کوشش کر رہا ہے لیکن ضروریات تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ مزید ہنگامی امداد کے بغیر ایسے اقدامات کی صلاحیت میں کمی آںے کا خدشہ ہے جن کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

طبی خدمات پر بڑھتا بوجھ

'ڈبلیو ایچ او' پناہ گزینوں کی آمد کے راستوں پر 17 متحرک طبی ٹیمیں تعینات کر چکا ہے جبکہ متعدد طبی مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں۔ ان جگہوں پر 394,000 لوگوں کا طبی معائنہ ہو چکا ہے۔ ان لوگوں کے لیے بنیادی طبی نگہداشت، محفوظ زچگی، زچہ بچہ کی صحت، نفسیاتی مدد اور ذہنی صحت سے متعلق خدمات کی اشد ضرورت ہے جبکہ پینے کے صاف پانی اور ضروری ادویات تک رسائی کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے۔

ایران کے ساتھ سرحدی راستے اسلام قلعہ اور میلاک میں امدادی خدمات پر بوجھ حد سے بڑھ گیا ہے جہاں خاطرخواہ تعداد میں ایمبولینس گاڑیوں اور خواتین مریضوں کے لیے الگ جگہوں کا فقدان ہے جبکہ عملے کی بھی کمی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' نے آئندہ تین ماہ کی امدادی ضروریات کے لیے 20 لاکھ ڈالر خرچ کرنے کی مںصوبہ بندی کی ہے۔تاہم، ادارے کا کہنا ہے کہ اضافی وسائل کے بغیر بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے، ہنگامی طبی نگہداشت اور زچہ بچہ کو فراہم کی جانے والی طبی خدمات متاثر ہوں گی۔