ماہی گیری اور آبی کاشتکاری قومی پالیسی وزیراعظم کے وژن کے مطابق تیار کی گئی ہے، جنید انوار چوہدری

بلیو اکانومی کو نئی جہت اور ملک میں روزگار، خوراک اور پائیدار ترقی کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، وفاقی وزیر بحری امور

بدھ 9 جولائی 2025 20:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2025ء)وفاقی وزیر بحری امور محمد جنید انوار چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی پہلین10 سالہ قومی ماہی گیری اور آبی کاشتکاری پالیسینملک میں خوراک کے تحفظ، پائیدار ترقی، اور بلیو اکانومی کے فروغ کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے۔ انہوںنے یہ بات وزارت بحری امور کی جانب سے ڈرافٹ ماہی گیری پالیسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

وفاقی وزیرنے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ماہی گیری اور آبی کاشتکاری کے شعبے کے لیے ایک منظم، مربوط اور دور اندیش پالیسی تشکیل دی گئی ہے، جو نہ صرف وزیراعظم کے وڑن کا عکاس ہے بلکہ قومی معیشت، خوراک کے تحفظ، اور پائیدار ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ماہی گیری اور آبی کاشتکاری کا شعبہ طویل عرصے سے نظرانداز ہوتا رہا ہے، حالانکہ یہ ایک اہم معاشی و معاشرتی حیثیت رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

"اس وقت اس شعبے کا جی ڈی پی میں حصہ 0.5 فیصد سے بھی کم ہے، جو اس کی اصل صلاحیت سے کہیں کم ہے۔انہوں نے بتایا کہ پالیسی کی تیاری کے دوران وفاق اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی کو کلیدی اہمیت دی گئی ہے اور یہ پالیسی تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور تعاون سے تشکیل دی گئی ہے۔ ہم پالیسی کو محض ایک دستاویز نہیں بلکہ ایک جامع فریم ورک سمجھتے ہیں، جس کی کامیابی تمام فریقین کی عملی شراکت پر منحصر ہے۔

جنید انوار چوہدری نے اس بات پر زور دیا کہ نئی پالیسی میں ماحولیاتی تحفظ، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے، اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت بحری امور خواتین، بچوں اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کو اس پالیسی کا لازمی جزو قرار دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سمندری غذا کی برآمدات کو عالمی معیار سے ہم آہنگ کرنے کے لیے وزارت سنجیدگی سے کام کر رہی ہے تاکہ پاکستان اس شعبے سے زیادہ زرِمبادلہ حاصل کر سکے۔

وفاقی وزیر نے مچھلی کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں بڑی مقدار میں مچھلی ضائع ہو رہی ہے، جس پر قابو پانے کے لیے ہمیں اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ روز چینی وفد سے بھی اس مسئلے پر بات چیت ہوئی ہے۔انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ فشرمین ہماری معیشت کا اہم حصہ ہیں۔ ہم ان سے سیکھ رہے ہیں، ان کا تجربہ اور علم اس پالیسی کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

جنید انوار چوہدری نے کہا کہ وزارت کا سب سے پہلا فوکس بلوچستان کے ماہی گیروں پر ہے، جو گوادر پورٹ کی کامیاب کارکردگی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے آخر میں کہا کہ یہ پالیسی پاکستان کی بلیو اکانومی کو نئی جہت دے گی اور ملک میں روزگار، خوراک اور پائیدار ترقی کے دروازے کھولے گی۔