سینیٹ کمیٹی پیکا ایکٹ کے تحت صحافیوں، سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ پر مقدمات کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر برہم،سیکرٹری داخلہ طلب

بدھ 9 جولائی 2025 21:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2025ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے پیکا ایکٹ کے تحت صحافیوں، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ پر مقدمات سے متعلق تفصیلات فراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کر دیا، قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں سیکریٹری داخلہ کو طلب کرلیا۔بدھ کو سینیٹر علی ظفر کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا، اجلاس میں سینیٹر افنان اللہ کا غیر اخلاقی اشتہارات کی ممانعت ایکٹ 2025 کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا، سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ماضی میں اس طرح کی قانون سازی ہوچکی ہے،جو اشتہارات سوشل میڈیا، ٹی وی پر چل رہے ہیں، کیا ہمارے لوگ اس طرح کے کپڑے پہنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹی وی چینلز پر اب جوئے،گیمبلنگ کا اشتہار چل رہا ہوتا ہے،کیا ہم نے اس ملک میں جوئے کو قانونی حیثیت دے دی ہے، شراب نوشی سے متعلق اشتہارات میں نے خود دیکھے ہیں، مختلف ٹی وی چینلز کے ڈراموں میں شراب نوشی دیکھی ہے، میں نے اس سب کو مدنظر رکھ کر اس بل کو مزید اپ ڈیٹ کرنے کی کوشش کی ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر سرمد علی نے کہا کہ بین الاقوامی کرکٹ میچوں پر جوئے سے متعلق اشتہارات چل رہے ہیں، مختلف جوئے کی سوشل میڈیا ایپس ڈان لوڈ کرکے آپ جوا کھیل سکتے ہیں، پی ٹی اے اس حوالے سے ایکشن لے سکتا ہے، یا اس پر فتوی دلوا دیں۔

سینیٹر افنان اللہ نے استفسار کیا کہ اگر پیمرا کا قانون موجود ہے تو یہ سارے اشتہارات کیسے چل رہے ہیں قانون کی موجودگی میں جوئے کا اشتہار کیسے چلا ہی کیا ٹی وی چینل پر چلنے والے اشتہار ہمارے معاشرے کی نمائندگی کرتے ہیں سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ لباس کا انتخاب موسم کی مناسبت، جغرافیائی لحاظ سے کیا جاتا ہے، چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ اس بل پر ووٹنگ کرلیتے ہیں۔

سینیٹر افنان نے کہا کہ میں اس ایکٹ کے ذریعے عورتوں کو بالکل ٹارگٹ نہیں کر رہا ہوں، ٹی وی چینل پر جوئے کا اشتہار چلانے سے متعلق مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دے دیں، اس پر چیئرمین پیمرا نے کہا کہ اس حوالے سے پہلے سے پیمرا میں ایک کمیٹی ہے جو نگرانی کرتی ہے۔کمیٹی میں سینیٹر زرقا سہروردی کا معلومات تک رسائی کا ترمیمی بل 2023 کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا، سینیٹر زرقا سہروردی نے کہا کہ معلومات جب مانگی جاتی ہیں تو ہمیں معلومات فراہم نہیں کی جاتیں، اگر معلومات مانگی جائے تو مخصوص انفارمیشن فراہم نہیں کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں عام سی معلومات مل جاتی ہیں، درست معلومات فراہم نہیں کی جاتیں، اسکاٹ لینڈ سے میں نے موازنہ کیا کہ وہاں ٹھوس معلومات شہری کو فراہم کی جاتی ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب کوئی معلومات سے انکار کرے تو جامع جواب دیں، یہ چیز بل میں شامل کرلیں۔اجلاس میں وزارت اطلاعات و نشریات کے حکام نے بتایا کہ سینٹرل سینسر بورڈ اسلام آباد کے لیے الگ ہے، صوبوں کے الگ سے بنے ہوئے ہیں، سینیٹر پرویز رشید نے استفسار کیا کہ ہمارے ہاں فلمیں بنتی نہیں ہیں اور سینسر بورڈ کے ممبران درجنوں میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فلمیں اس طرح سے بن ہی نہیں رہی ہیں،فلم میکر کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ فلم بنا تو لے لیکن سینیما ہی نہیں ہیں، اسلام آباد میں شام کو تفریح کے لیے کچھ نہیں ہے، اسلام آباد میں کوئی نئے سینما ہاس بنانے کے حوالے سے اقدامات کرنے چاہیئں۔قائمہ کمیٹی نے سینیٹر زرقا سہروردی کا بل آئندہ اجلاس تک موخر کردیا، بعد ازاں اجلاس میں پیکا ایکٹ کے تحت صحافیوں، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ پر مقدمات کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس حوالے سے وزارت اطلاعات و نشریات نے ابھی تک کوئی رپورٹ نہیں دی، وزارت اطلاعات نے تو وزارت داخلہ کو درخواست کی ہے، لیکن وہاں سے کوئی رسپانس نہیں مل رہا، قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں سیکریٹری داخلہ کو طلب کرلیا۔