پاکستان کی سندھ طاس معاہدے کی معطلی، پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی بھارتی کوششوں کی مذمت

جمعرات 10 جولائی 2025 16:33

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2025ء) پاکستان نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے (آئی ڈبلیو ٹی) کو معطل کرکے اور 225 ملین سے زیادہ لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی بھارتی کوششوں کی مذمت کی ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے اقوام متحدہ کی 2026 کی اہم آبی کانفرنس کی تیاری کے سلسلے میں منعقدہ اجلاس کے دوران کہا کہ پانی کو تقسیم کا ذریعہ نہیں بلکہ متحد کرنے والی قوت کے طور پر کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے میں ایک ملک کی طرف سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی حالیہ کوششوں کے باوجود، پاکستان 2026 کی آبی کانفرنس پائیدار ترقی کے اہداف کے چھٹے ہدف (ایس ڈی جی 6) کے حصول کو تیز کرنے اور ممالک کے درمیان دریائوں اور تازہ پانی کے ذخائر کےپائیدار انتظام کے لئے بین الاقوامی قانون پر مبنی نقطہ نظر کو فروغ دینے کو یقینی بنانے کے اپنے عزم پر قائم ہے ۔

(جاری ہے)

پائیدار ترقیاتی اہداف میں سے ہدف نمبر 6 دنیا سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ سب کے لئے پانی اور صفائی کی دستیابی اور پائیدار انتظام کو یقینی بنائے۔یہ کانفرنس سینیگال اور متحدہ عرب امارات کی مشترکہ میزبانی میں متحدہ عرب امارات میں 2 سے 4 دسمبر 2026 کو منعقد ہوگی۔ پاکستانی مندوب جدون نے آئندہ کانفرنس میں قانونی فریم ورک کو تقویت دینے اور تنازعات کی روک تھام اور پرامن تنازعات کے حل کو فروغ دینے سمیت سرحد پار عملی تعاون کو ترجیح دینے پر زور دیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آبی کانفرنس کو ان ممالک کی آواز کو بھی بلند کرنا چاہیے جو اپنی پائیدار ترقی اور بقا کے لئے مشترکہ آبی وسائل پر انحصار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑھ کر یہ کہ کانفرنس تمام وفود کے لئے ایک اہم موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ بین الاقوامی آبی قانون کے بنیادی اصولوں خاص طور پر مشترکہ آبی وسائل کے منصفانہ اور معقول استعمال، دیگر دریائی ریاستوں کو اہم نقصان کو روکنے کی ذمہ داری اور تعاون کےفرض کے لئے اپنی وابستگی کی توثیق کریں ۔

پاکستانی مندوب نے اسی مناسبت سے انٹرایکٹو ڈائیلاگ کے ایک تھیم کے طور پر ٹرانس باؤنڈری واٹر کوآپریشن کو شامل کرنے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے عشروں پر محیط معاہدے پر مبنی پانی کی تقسیم کے انتظامات سے بصیرت کا اشتراک کرکے اس موضوع کے تحت ہونے والی بات چیت میں تعمیری تعاون کے لئے تیار ہے۔ پاکستانی مندوب کے معقول ریمارکس پر اقوام متحدہ میں بھارت کی سفیر پرواتھینی ہریش نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ’’بے بنیاد اور ناقابل قبول‘‘ اور اس اہم کانفرنس کو سیاسی رنگ دینے کی ایک اور دانستہ کوشش قرار دیا، جس کے نتیجے میں زبانی جھڑپ ہوئی۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے تھرڈ سیکرٹری محمد فہیم نے فوری طور پر بھارتی بیان کو چیلنج کرتے ہوئے اسے ’’مجرم ضمیر‘‘ کا معاملہ قرار دیا۔ انہوں نے اپنے جواب کے حق کا استعمال کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس ملک نے آج کی میٹنگ کو اپنے جھوٹے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لئے استعمال کرنے کا انتخاب کیا ہے اور ہم ان کے الزامات اور بے بنیاد دعووں کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ درحقیقت یہ بھارت ہی ہے جو پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے کےلئے اپنی ریاستی سرپرستی میں پراکسی کا استعمال کر رہا ہے، اس کے علاوہ جموں و کشمیر میں دہائیوں سے جاری ریاستی دہشت گردی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔محمد فہیم نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے بارے میں بھارتی بیان حقائق سے پردہ اٹھانے اور معاہدے کی جان بوجھ کر غلط تشریح کے سوا کچھ نہیں، جس کا مقصد معاہدے کو التوا میں رکھنے کے اس کے غیر قانونی اور یکطرفہ فیصلے کو غلط ثابت کرنا ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ معاہدے کی ذمہ داریوں کو نیک نیتی کے ساتھ ادا کرنے کے بارے میں ان کے دعووں کو اس کی بیان بازی سے نہیں بلکہ صرف اس کےعملدرآمد سے دیکھا جا سکتا ہے۔یہ وہ ملک ہے جس نےسندھ طاس معاہدے (آئی ڈبلیو ٹی) کے دستخط کنندہ ہونے کے باوجود متعدد مواقع پر معاہدے کی مختلف شقوں بشمول ڈیٹا شیئرنگ کی خلاف ورزی کی ہے ۔ یہ وہ ملک ہے جس نے معاہدے کے ہموار کام میں مسلسل رکاوٹیں ڈالی ہیں، جس میں مختلف منصوبوں کے لئے سندھ طاس معاہدے کے کمشنر کے دورے کے حقوق سے انکار، پانی سے متعلق وسائل اور ڈیٹا کو روکنے اورثالثی کی مستقل عدالت کا تنازعہ حل کرنے کے میکانزم کو روکنا شامل ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ 27 جون 2025 کو اعلان کردہ ایک ضمنی ایوارڈ میں، ثالثی عدالت نے پایا ہے کہ اس کی اہلیت برقرار ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے تھرڈ سیکرٹری محمد فہیم نے کہا کہ اس ایوارڈ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سندھ طاس معاہدہ درست اور فعال ہے اور یہ کہ اس ملک کو اس کے بارے میں یکطرفہ کارروائی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے