لاہور ہائیکورٹ، قتل کے مقدمے میں 100 سال سزا پانے والے مجرم کی اپیل خارج

جمعرات 10 جولائی 2025 20:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2025ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے قتل کے مقدمے میں100 سال قید کی سزا پانے والے مجرم صغیر حسین کی سزا کے خلاف اپیل خارج کر دی، عدالت نے گیارہ صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اگر سزائوں کو ایک سنگل سزا تصور کیا جائے گا تو دوران ٹرائل قید بھی ایک ہی بار شمار ہوگی،عدالت نے قرار دیا کہ محکمہ جیل خانہ جات،مجرم کی بقیہ سزا معاف کرانے کیلئے حکومت کو کیس بھجوا سکتا ہے، کیونکہ سزا معافی کا اختیار حکومت کے پاس ہے،تاہم سزا معافی کی درخواست مرحوم متاثرہ فریق کے قانونی ورثا کی اجازت کے بغیر نہیں دی جا سکتی،عدالتی فیصلے میں بتایا گیاکہ مجرم صغیر حسین کے خلاف تھانہ وحدت کالونی لاہور میں24 اگست 1989 کو قتل سمیت دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا،ٹرائل کے بعد مجرم کو تین بار سزائے موت سنائی گئی تھی، جسے بعد ازاں سپریم کورٹ نے عمر قید میں تبدیل کر دیا،سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ تینوں عمر قید کی سزائیں الگ الگ شمار ہوں گی جبکہ دیگر دفعات کے تحت بھی مجرم کو ایک بار عمر قید کی سزا سنائی گئی،یوں مجموعی سزا 100 برس بنتی ہے،فیصلے میں کہا گیا کہ مجرم نے پاکستان پرسنز رولز 1978 کے تحت سزا معافی کی درخواست دی، جس پر 59 برس کی سزا معاف کی گئی، تاہم اس کی باقی ساڑھے چار سال کی قید باقی ہے،مجرم نے موقف اختیار کیا کہ اس کے دوران ٹرائل ڈیڑھ سالہ قید کو چار بار شمار کیا جائے،مگر حکام نے صرف ایک بار شمار کیا،ڈپٹی انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات ملتان نے یہ درخواست آئی جی جیل خانہ جات کو بھجوائی،جنہوں نے ہوم ڈیپارٹمنٹ سے رہنمائی مانگی،ہوم ڈیپارٹمنٹ نے معاملہ ایڈووکیٹ جنرل کے لا اینڈ پارلیمانی امور کے محکمے کو بھجوایا، حالانکہ فوجداری معاملہ ہونے کے باعث یہ درخواست پبلک پراسیکیوٹر کے محکمے کو بھجوانی چاہیے تھی،فیصلے میں کہا گیا کہ یہ کیس کسی ناول کی کہانی جیسی صورتحال اختیار کر چکا ہے،قانون شہادت کے سیکشن 382-B کو 1972 کے لا ریفارمز آرڈیننس کے ذریعے متعارف کرایا گیا،جس کے تحت دوران ٹرائل قید کو سزا میں شمار کیا جا سکتا ہے،پنجاب پرسنز رولز کے مطابق ایک بار عمر قید کی سزا25 سال تصور کی جاتی ہے اور15 سال سزا کاٹنے کے بعد سزا معافی کی اپیل دائر کی جا سکتی ہے تاہم اگر سزا تین بار عمر قید ہو تو اپیل کا حق60 سال سزا کے بعد پیدا ہوتا ہے،عدالتی معاون کے مطابق مجرم کی سزا میں59 برس معافی کے کوئی قانونی یا دستاویزی شواہد عدالت میں پیش نہیں کیے گئے۔