فلسطین کے حق میں مظاہروں کے الزام میں گرفتار محمودخلیل نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف2کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعوی دائرکردیا

حراست کے دوران شدید جذباتی پریشانی، معاشی مشکلات اورساکھ کو نقصان پہنچا‘104کی دن حراستی مرکزمیں بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے .وکلاءکا درخواست میں موقف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 11 جولائی 2025 14:40

فلسطین کے حق میں مظاہروں کے الزام میں گرفتار محمودخلیل نے ٹرمپ انتظامیہ ..
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جولائی ۔2025 )امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ محمود خلیل نے امیگریشن حراست کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ سے ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے ان کے وکلا نے دو کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا ہے جس میں جھوٹی قید، بدنیتی پر مبنی قانونی چارہ جوئی اور یہود مخالف کے طور پر بدنام کرنے کا الزام لگایا گیا .

(جاری ہے)

خلیل کو امیگریشن ایجنٹوں نے 8 مارچ کو گرفتار کیا تھا امریکی حکومت انہیں ملک بدر کرنا چاہتی ہے کیونکہ ان پر الزام ہے کہ ان کی سرگرمیاں ملک کی خارجہ پالیسی کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہیں جون کے اواخر میں ایک وفاقی جج نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ خلیل کمیونٹی کے لیے خطرہ نہیں ہیں اس لیے انہیں رہا کیا جائے اور ان کی امیگریشن کی کارروائی جاری رکھی جائے.

امریکہ میں مستقل قانونی رہائشی خلیل مارچ میں گرفتاری کے بعد حراست میں تھے جو ایک امریکی خاتون سے شادی شدہ ہیں اور ان کا ایک امریکی نژاد بیٹا ہے تیس سالہ نوجوان کو جب ایک جج نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تو انہیں گذشتہ ماہ لوزیانا کے ایک وفاقی امیگریشن حراستی مرکز سے رہا کر دیا گیا تھا خلیل کی حمایت کرنے والے مرکز برائے آئینی حقوق کے مطابق دعوے میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ نے خلیل کو گرفتار کرنے، حراست میں لینے اور ملک بدر کرنے کا غیر قانونی منصوبہ اس طرح سے انجام دیا جس سے وہ اور ان کا خاندان دہشت زدہ ہو گئے .

دعوی میں کہا گیا ہے کہ خلیل شدید جذباتی پریشانی، معاشی مشکلات (اور) ساکھ کے نقصان کا شکار ہوئے خلیل نے مقدمے کو احتساب کی طرف پہلا قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی چیز مجھ سے چھن جانے والے 104 دنوں کی تلافی نہیں کر سکتی ذہنی صدمہ، اپنی بیوی سے علیحدگی اور میرے پہلے بچے کی پیدائش جب میں وہاں موجود نہ تھا سیاسی انتقامی کارروائیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا احتساب ہونا چاہیے.

خلیل نے قبل ازیں حراست میں اپنا خوفناک تجربہ بیان کیا ہے جہاں انہیں 70 سے زیادہ افراد کے ساتھ ایک بڑے ہال کمرے میں مشترکہ طور پر رہنا پڑا وہاں بالکل کوئی رازداری اور پردہ داری نہیں تھی اور ہر وقت روشنیاں جلتی رہتی تھیںامریکی محکمہ داخلی سلامتی کی اسسٹنٹ سیکرٹری لافلن نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے خلیل کو حراست میں لینے کے لیے اپنے قانونی اور آئینی اختیار کے اندر بخوبی کام کیا جیسا کہ تشدد کی وکالت کرنے والے، دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے، یہودیوں کو ہراساں کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی غیر ملکی کے ساتھ کیا جاتا ہے.

خلیل کے وکلا کا کہنا ہے کہ خلیل کو جھوٹی گرفتاری، جھوٹی قید، بدنیتی پر مبنی قانونی چارہ جوئی، عمل کا غلط استعمال، جان بوجھ کر جذباتی اذیت دینے اور لاپرواہی کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے انہیں جذباتی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ان کا کہنا تھا کہ یہ نقصانات وزیر خارجہ مارکو روبیو کے اس بیان کا نتیجہ ہیں جس میں انہوں نے خلیل کو خارجہ پالیسی کے لیے منفی نتائج اور نقصان دہ قرار دیا تھا.

انہوں نے کہاکہ روبیو کے بیان کو ان غیر شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا جنہوں نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی اور اس کے لیے امریکہ کی حمایت کے احتجاج میں حصہ لیا تھا اسرائیل فلسطینی علاقے میں نسل کشی کے الزامات کی تردید کرتا ہے. دوسری جانب محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی ترجمان ٹریسیا میک لاگلن نے کہا کہ خلیل کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے اور ان پر نفرت انگیز رویے اور بیان بازی کا الزام عائد کیا گیا جس سے یہودی طالب علموں کو خطرہ لاحق تھاامریکہ کے مستقل رہائشی خلیل کو مارچ کے اوائل میں نیویارک میں ان کے گھر سے ان کی حاملہ بیوی کے سامنے گرفتار کیا گیا تھا شام میں پرورش پانے والے فلسطینی پناہ گزین خلیل گزشتہ سال نیو یارک سٹی میں کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے مظاہروں کے دوران طالب علموں کے مذاکرات کار تھے.