اسٹریٹ کرائمز و مسلح ڈکیتی کی وارداتیں ،ْ سندھ حکومت و ادارے عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکے ہیں ،ْمنعم ظفر

کوئی بھی شہری محفوظ نہیں ،ْوالد کے انتقا ل پر سعودیہ سے آنے والا 25سالہ نوجوان جبران کو ڈکیتی کی مزاحمت پر گولی مار کر قتل کردیا گیا،جماعت اسلامی ہر سطح پر کراچی کے عوام کے ساتھ ہے ،ْشہر کو پرامن و ترقی یافتہ بنانے کی جدوجہد جاری رکھے گی ،ْامیرجماعت اسلامی

جمعہ 11 جولائی 2025 20:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جولائی2025ء)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شہر میں مسلسل بڑھتی ہوئی مسلح ڈکیتی کی وارداتوں، اسٹریٹ کرائمز اور پولیس کی مجرمانہ غفلت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے شہری آج ایک خوفناک، غیر محفوظ اور قانون سے ماوراء ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

شہر میں جرائم کا راج ہے اور حکومت مکمل طور پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور صوبائی حکومت شہریوں کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر درجنوں وارداتیں ہو رہی ہیں جن میں شہریوں سے نہ صرف قیمتی اشیاء چھینی جا رہی ہیں بلکہ معمولی سی مزاحمت پر انہیں گولیاں مار کر قتل بھی کر دیا جاتا ہے، مگر حکومت اور پولیس صرف دعووں اور بیانات تک محدود ہے۔

(جاری ہے)

اس بدترین صورتِ حال کی تازہ مثال گزشتہ روز اورنگی ٹاؤن میں پیش آنے والا افسوسناک واقعہ ہے، جہاں ڈاکوؤں نے ایک 25 سالہ نوجوان جبران کو ڈکیتی کی مزاحمت پر گولی مار کر قتل کردیا گیا، نوجوان اپنے والد کے انتقال پر سعودیہ عرب سے کراچی واپس آیا تھا، لیکن بدقسمتی سے اس کا استقبال ایک قاتل شہر نے کیا۔ کیا اس شہر میں کسی کی جان کی کوئی قیمت نہیں رہ گئی منعم ظفر خان نے کہا کہ صرف ماہ جون 2025ء کے دوران کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی 5000 سے زائد وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

اخباری اطلاعات کے مطابق 3883 شہریوں سے موٹر سائیکلیں، 138 گاڑیاں اور 1436 موبائل فون اسلحے کے زور پر چھین لیے گئے جبکہ رواں سال فائرنگ سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 50ہوگئی ہیں، یہ صرف وہ کیسز ہیں جو رپورٹ ہوئے، جب کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ بے شمار وارداتیں پولیس کے ناروا رویے یا خوف کے باعث رپورٹ ہی نہیں ہوتیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز اب صرف چوری یا لوٹ مار نہیں رہے بلکہ ایک باقاعدہ مافیا کی شکل اختیار کر چکے ہیں جنہیں بااثر افراد اور پولیس کے اندر موجود کالی بھیڑوں کی سرپرستی حاصل ہے۔

یہ جرائم ایک منظم نیٹ ورک کے تحت ہو رہے ہیں اور حکومتی بے حسی نے کراچی کے عوام کو مجرموں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ دن دہاڑے شہریوں کو لوٹا جا رہا ہے، خواتین اور بچے بھی محفوظ نہیں رہے۔منعم ظفر خان نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ اسٹریٹ کرائمز کے خلاف فوری اور مؤثر آپریشن شروع کیا جائے،شہر میں ''سیف سٹی'' منصوبے کو فی الفور فعال کیا جائے،محکمہ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کا خاتمہ کیا جائے،پولیس میں مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے، خواہ وہ کسی بھی زبان بولنے والے ہوں۔جماعت اسلامی کراچی کے عوام کی آواز ہے اور ہر سطح پر ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم کراچی کو پرامن، محفوظ اور ترقی یافتہ شہر بنانے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔