ڈیپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن کا آپریشنز، سسٹمز ،ریگولیٹری میکانزم کی بحالی کیلئے تبدیلی، اصلاحی اور تادیبی اقدامات کا سلسلہ جاری

ہفتہ 12 جولائی 2025 17:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ اور تحقیق رانا تنویر حسین کی قیادت میں ڈیپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن (ڈی پی پی) نے اپنے آپریشنز، سسٹمز اور ریگولیٹری میکانزم کی بحالی کے لیے گزشتہ6 ماہ کے دوران تبدیلی، اصلاحی اور تادیبی اقدامات کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت وفاقی وزیر نے متعدد اسٹریٹجک اقدامات کے آغاز کی ہدایت کی جس میں NAFSA کا آغاز، ٹیسٹنگ لیبارٹریوں کی اپ گریڈیشن اور عالمی فائیٹو سینیٹری معیارات کے مطابق ایک جدید ادارہ جاتی ڈھانچہ کا قیام شامل ہے۔

ان اصلاحات کا مقصد پاکستان کی بین الاقوامی تجارتی ضروریات کی تعمیل کو بہتر بنانا اور برآمدی مسابقت کو بڑھانا ہے۔ سب سے زیادہ مؤثر اقدامات میں سے ایک سائنسی بنیادوں پر درآمدی حالات پر نظر ثانی کرنا ہے جس کے نتیجے میں میتھائل برومائیڈ (ایم بی) کے غیر منصفانہ استعمال میں زبردست کمی واقع ہوئی۔

(جاری ہے)

اس ریگولیٹری تبدیلی کی وجہ سے درآمدی صنعت کے لیے لاگت میں30,000 سے 40,000 روپے فی کنٹینر کے درمیان نمایاں بچت ہوئی خاص طور پر کپاس، اناج، دالوں اور دال کی درآمدات کو فائدہ پہنچا۔

صنعت کے اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے اس اقدام کا خیرمقدم کیا گیا اور اسے کیڑے مار ادویات کے معقول استعمال اور پائیداری کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے بدعنوانی کے خلاف بھی سخت ایکشن لیا۔ ایک تفصیلی داخلی آڈٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ ایک کمپنی میتھائل برومائیڈ کو مشکوک اصل سے درآمد کر رہی تھی۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی واضح ہدایات کے تحت ڈی پی پی نے سخت جانچ پڑتال کی جس میں فریق ثالث کی تصدیق، دستاویزات کی کراس چیکنگ اور متعلقہ تحقیقات شامل ہیں۔

ان کوششوں کے نتیجے میں ریگولیٹری اصولوں کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے کمپنی کا لائسنس فوری طور پر معطل کر دیا گیااور پاکستان کسٹمز کے ساتھ مل کرچار زیر عمل کھیپیں جن کی مالیت تقریباً 1 ملین ڈالر تھی ،کو کلیئرنس سے قبل بندرگاہ پر کامیابی سے روکا گیا۔ نفاذ کے ان اقدامات نے نہ صرف ممکنہ طور پر نقصان دہ مادوں کے داخلے کو روکا بلکہ وزارت کی عدم تعمیل اور بددیانتی کے خلاف زیرو ٹائرلنس کی پالیسی کا ایک مضبوط سگنل بھی بھیجا ہے۔

وفاقی وزیر کی جانب سے بدانتظامی کے لیے زیرو ٹالرینس کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ذمہ دار پائے جانے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ رانا تنویر حسین نے بارہا وزارت کے تمام منسلک محکموں میں شفافیت، احتساب اور ادارہ جاتی سالمیت کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ وزارت نے پتہ لگانے اور اس میں خلل ڈالنے کے ساتھ ساتھ فوری اور قانونی کارروائی کو اسٹیک ہولڈرز اور عوام نے بڑے پیمانے پر سراہا ہے۔

یہ وزارت کے نظام کو ناکارہ بنانے، منصفانہ مسابقت کو یقینی بنانے اور قومی اور بین الاقوامی تجارت میں صحت مندانہ سالمیت کو برقرار رکھنے کے عزم کو تقویت دیتا ہے۔ وفاقی وزیر نے اس بات کی تصدیق کی کہ وزارت قومی غذائی تحفظ اور تحقیق پوری قوت کے ساتھ اصلاحات کو جاری رکھے گی، پاکستان کا زرعی اور قرنطینہ نظام عالمی معیارات پر پورا اترتا ہےاور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں یا قومی مفاد سے سمجھوتہ کرنے والوں کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔