Live Updates

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی متعصبانہ پالیسیاں صوبے کی تقسیم کا سبب بن سکتی ہیں،ہم صوبے کی تقسیم نہیں چاہتے ہیں،آفاق احمد

بھائی چارگی کی پالیسی پر گامزن ہیں،اگر سندھ حکومت نے اجرک ٹیکس کے نام پر وصول کیے گئے پیسے کراچی کے شہریوں کو واپس نہ کیے اور اپنی مذکورہ پالیسی کو تبدیل نہیں کیا تو تو اسے بھرپور عوامی ردعمل کا سامنا پڑے گا،چیئرمین مہاجرقومی موومنٹ

ہفتہ 12 جولائی 2025 21:50

�راچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2025ء)مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی متعصبانہ پالیسیاں صوبے کی تقسیم کا سبب بن سکتی ہیں،ہم صوبے کی تقسیم نہیں چاہتے ہیں،بھائی چارگی کی پالیسی پر گامزن ہیں،اگر سندھ حکومت نے اجرک ٹیکس کے نام پر وصول کیے گئے پیسے کراچی کے شہریوں کو واپس نہ کیے اور اپنی مذکورہ پالیسی کو تبدیل نہیں کیا تو تو اسے بھرپور عوامی ردعمل کا سامنا پڑے گا،کراچی لاوارث نہیں ہے،اگست میں جشن آزادی بھرپور طریقے سے منائیں گے،ستمبر میں پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے خلاف بھرپور احتجاج کا اعلان کریں گے،بانی متحدہ سے کوئی رابطہ نہیں ہے،ان سے سیاسی اختلاف اپنی جگہ ہے لیکن وہ بیمار ہیں تو ان کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہوں، سندھ حکومت کراچی میں ثقافت کے نام پر 35 لاکھ موٹرسائیکل سواروں سے اجرک والی نئی نمبر پلیٹ کے اجرا کے لیے فی کس 1850 روپے وصول کررہی ہے۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو سمن آباد میں مہاجر قومی موومنٹ ضلع وسطی کے دفتر میں پریس کانفرنس کررہے تھے ۔آفاق احمد نے کہا کہ یہ مہاجر قومی موومنٹ کراچی ڈویژن کا آفس ہے۔کراچی میں جب ڈمپر اور ٹینکرز کے نیچے آکر لوگ جاں بحق ہوررہے تھے تو حکومت سندھ کو کوئی پروا نہیں تھی۔مہاجر قومی موومنٹ نے جب واٹر ٹینکرز اور ڈمپر مافیا سمیت پیپلز پارٹی کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا تو مجھ سمیت میرے ساتھیوں کے خلاف انتقامی کارروائی کی گئی ۔

میری اور ساتھیوں کی گرفتاریاں ہوئیں۔میرے ساتھیوں پر تشدد کیا گیا۔لیکن ہم ثابت قدم رہے ۔کراچی میں مختلف مافیاز کے حوالے ہے ۔پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے شہر کا پورا نظام ٹھیکے پر دے ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی نے کراچی کے تعلیمی نظام کو تباہ کردیا ہے۔کراچی کے تعلیمی بورڈز کے نتائج جان بوجھ کر خراب کیے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ کے تعلیمی بورڈز کے نتائج بہتر کرکے یہ تاثر دیا گیا کہ کراچی کے بچے پڑھنے والے نہیں ہیں۔

یہ ظلم ہے۔آفاق احمد نے کہا کہ کراچی انفراسٹرکچر تباہ ہے۔ڈمپر اور ٹینکرز حادثات کا ذمہ دارموٹر سائیکلوں والوں کو ٹھہرایا گیا اور کہا جاتا ہے یہ ہیلمنٹ نہیں پہنتے ہیں ۔موٹر سائیکلوں سواروں کو ہیلمنٹ نہ پہنے پر جرمانے کیے جارہے ہیں ۔ایف آئی آر کاٹی جارہی ہیں۔یہ ظلم کی انتہا ہے۔آپ نوجوانوں کو ملزم بنا ریے ہیں۔۔واٹر ٹینکرز اور ڈمپرز والوں کی انشورنس نہیں ہوتی ہے۔

کراچی میں حادثات کے دوران جاں بحق ہونے والے صرف مہاجر نہیں سب قوموں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ان جاں بحق افراد کے ورثا کو معاوضہ نہیں دیا گیا۔آفاق احمد نے کہا کہ حکومت سندھ نے اب تک کراچی میں جدید پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام قائم نہیں ہے۔عوام کو ٹرانسپورٹ کی سہولت دینے کے بجائے سندھ حکومت اپنے افسران کو تین گنامہنگی گاڑیاں دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں 35 لاکھ سے زائد موٹر سائیکل ایکسائز میں رجسٹرڈ ہیں۔

ان موٹر سائیکلوں نمبر پلیٹ کی قیمت پہلے وصول کی جاچکی ہے ۔اب زبردستی حکومت سندھ کراچی کے موٹر سائیکل والوں سے ثقافتی اجرک والی نئی نمبر پلیٹ کے نام پر فی کس 1850 روپے وصول کررہی ہے۔یہ کھلی بدمعاشی ہے۔حکومت سندھ موٹر سائیکل سواروں سے صرف نئی اجرک نمبر پلیٹ کے نام پر 6 ارب 45 کروڑ روپے وصول کررہی ہے۔یہ کونسی پالیسی ہے۔ کراچی اور اندرون سندھ کے لیے قوانین الگ الگ کیوں ہیں۔

یہ لسانی تقسیم سندھ حکومت خود کررہی ہے۔آفاق احمد نے کہا کہ حکومت سندھ نے کراچی کو مقبوصہ علاقہ بنادیا ہے۔اپنی مرضی کا قانون بنائو اور شہر کو لوٹ لو۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں پینے کا پانی نہیں ہے ۔کے فور منصوبے جو کراچی لائف لائن ہے ۔لیکن اس منصوبے کے لیے تین ارب روپے رکھے گئے ہیں۔لوگوں بورنگ کرانے پر مجبور ہے۔آفاق احمد نے کہا کہ میں اجرک کو سندھ کی ثقافت سمجھتا ہوں ۔

لیکن اس شہر کو نئی نمبر پلیٹ کے نام پر زبردستی اجرک پہنانے کی کوشش نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس صرف کراچی سے لیا جاتا یے ۔یہ شہر وفاق کو 69 فیصد ٹیکس دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سندھ حکومت کی اجرک ٹیکس پالیسی صوبے کی تقسیم کو منطقی انجام تک پہنچاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی پر ظلم ہورہا ہے ۔لیکن عوام صبر کررہے ہیں۔ان کے صبر کا امتحان نہ لیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ جب گمبٹ اور لاڑ کانہ میں ٹریفک حادثات میں جاں بحق افراد کے ورثا کو 50 لاکھ روپے فی کس معاوضہ دیے جارہے ہیں تو کراچی میں بھی ٹریفک حادثات میں جاں بحق افراد کے ورثا کو فی کس 50 لاکھ روپے معاوضہ دیے جائیں۔کراچی میں ملیر ضلع لسانی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔کراچی کے وسائل لوٹے جارہے ہیں۔شہر کا ترقیاتی بجٹ پیپلز پارٹی کے علاقوں میں خرچ کیا جارہا ہے۔

اب مہاجر عوام سمیت شہر کراچی کے لوگوں کو اپنے حقوق کے لیے پر امن احتجاج کرنا پڑے گا۔اب ہم خاموش نہیں رہیں گے ۔کراچی میں جو لوگ فارم 47 کی پیداوار ہیں ۔ان کو شہر کی ترقی سے کوئی غرض نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے بچوں کو پروفیشنل تعلیم سے روکا جارہا ہے۔صحت کی سہولت نہیں یے۔امن وامان کو چیک کرنے کے سیف سٹی منصوبہ التوا کا شکار ہے ۔

اس شہر میں 700 کیمرے بھی نہیں ہیں۔اس شہر میں 365 کچی آبادیاں ہیں لیکن ان میں بیشتر آبادیوں میں اپنے قانون ہیں۔ان میں ریاست کی رٹ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا رویہ تبدیل نہ ہوا تو صوبے کی تقسیم حقیقت میں بدل سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مہاجر قوم کو دھمکی نہ دیں ۔اس شہر کے لوگ سب کچھ کرنا جانتے ہیں لیکن صبر کرتے ہیں۔ ہم پر جبر بند کریں۔ہم بھائی چارگی کی فضا قائم رکھنا چاہتے ہیں۔سب قوموں کا احترام کرتے ہیں۔ہم صوبے کی تقسیم نہیں چاہتے ہیں۔پرامن احتجاج سے اپنے حقوق حاصل کریں گے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات