یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہڑتال اور پابندیاں

اتوار 13 جولائی 2025 13:40

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جولائی2025ء) کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج یوم شہدائے کشمیر اس تجدید عہد کے ساتھ منارہے ہیں کہ وہ اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق آج مقبوضہ جموں وکشمیر میں مکمل ہڑتال ہے جبکہ حکام نے بھارت مخالف مظاہروں ،ریلیوں اور سرینگر میں مزار شہدا نقشبند صاحب کی طرف مارچ کو روکنے کے لیے وادی کشمیر میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کر رکھی ہیں۔

سرینگر کے لال چوک میں واقع تاریخی گھنٹہ گھر کے قریب رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں جبکہ مارچ کو روکنے کے لیے بھاری تعداد میں بھارتی فورسز کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی ہے۔

(جاری ہے)

یہ دن ہر سال 13جولائی 1931کو سرینگر میں ڈوگرہ مہاراجہ کی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے 22 کشمیریوں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

وہ ان ہزاروں لوگوں کا حصہ تھے جو عبدالقدیر نامی شخص کے خلاف عدالتی کارروائی کے دوران سنٹرل جیل سرینگرکے باہر جمع ہوئے تھے جس نے کشمیریوں سے ڈوگرہ راج کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی تلقین کی تھی۔ نماز ظہر کے وقت ایک نوجوان نے اذان شروع کی اور مہاراجہ کے سپاہیوں نے اسے گولی مار کر شہید کر دیا۔ اس کی جگہ دوسرے نے لے لی اور وہ بھی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہو گیا۔

اس طرح 22 نوجوانوں نے اذان کی تکمیل تک اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔بی جے پی حکومت نے میر واعظ عمر فاروق اور دیگر سیاسی رہنمائوں کو گھروں میں نظر بند کر دیا اور انہیں سرینگر میں مزارِ شہدا، نقشبند صاحب کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی۔برصغیر کی تقسیم کے بعد یہ چھٹا موقع ہے جب 13 جولائی کو یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر کوئی تعطیل اور سرکاری تقریب منعقد نہیں کی گئی۔ 5 اگست 2019کو دفعہ370اور 35 اے کی منسوخی کے بعد بھارت نے مقبوضہ علاقے میں 13جولائی کو سرکاری تعطیلات کی فہرست سے خارج کیا تھا۔