پی سی بی میں 6 ارب روپے سے زائد کے گھپلے، آڈٹ رپورٹ میں انکشافات

فروری تا جون 2024ء کے دوران چیئرمین پی سی بی کو 41 لاکھ 70 ہزار روپے یوٹیلیٹی، پٹرول الاؤنس، رہائش کی مد میں ادا کیے گئے حالانکہ وہ اس دوران وفاقی وزیر داخلہ کے عہدے پر بھی فائز تھے اور یہ سہولیات پہلے سے حاصل تھیں

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب اتوار 13 جولائی 2025 14:24

پی سی بی میں 6 ارب روپے سے زائد کے گھپلے، آڈٹ رپورٹ میں انکشافات
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 13 جولائی 2025ء ) آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مالی سال 2023-24 کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میں 6 ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں، غیر مجاز ادائیگیوں، مشتبہ تقرریوں اور قواعد کے برعکس ٹھیکوں کے اجرا کی نشاندہی کی ہے۔ 
’دی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق پی سی بی میں شفافیت، گورننس اور مالی نظم و ضبط کے فقدان پر سنگین سوالات اٹھائے گئے ہیں، جبکہ متعدد مالی اور انتظامی فیصلے قواعد و ضوابط کے برخلاف کیے گئے۔

 
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فروری تا جون 2024ء کے دوران چیئرمین پی سی بی کو 41 لاکھ 70 ہزار روپے یوٹیلیٹی، پٹرول الاؤنس اور رہائش کی مد میں ادا کیے گئے، حالانکہ وہ اس دوران وفاقی وزیر داخلہ کے عہدے پر بھی فائز تھے اور یہ سہولیات پہلے سے حاصل تھیں۔

(جاری ہے)

 

پی سی بی نے وضاحت دی کہ ادائیگیاں بائی لاز کے تحت کی گئیں، تاہم آڈٹ حکام نے وضاحت کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے رقم واپس لینے کی سفارش کی۔

اکتوبر 2023ء میں 9 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر ایک شخص کو ڈائریکٹر میڈیا تعینات کیا گیا۔ 
آڈٹ رپورٹ کے مطابق تقرری کے تمام مراحل—درخواست سے دفتر جوائن کرنے تک—ایک ہی دن مکمل کیے گئے، جس پر ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی نے مکمل انکوائری کی سفارش کی ہے۔ 
رپورٹ کے مطابق پی سی بی نے سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کو کھانے کے اخراجات کی مد میں 6 کروڑ 33 لاکھ روپے ادا کیے، حالانکہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے، نہ کہ کرکٹ بورڈ کی۔

 
کراچی میں انڈر-16 ریجنل کوچز کی تقرری میں بے ضابطگی سامنے آئی، جہاں تین نااہل افراد کو بھرتی کر کے مجموعی طور پر 54 لاکھ روپے ادا کیے گئے۔ ڈی اے سی نے اس معاملے پر بھی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ 

کھلے مسابقتی عمل کے بغیر ٹکٹنگ معاہدہ: 1.2 لاکھ امریکی ڈالر 
میچ آفیشلز کو زائد ادائیگیاں: 38 لاکھ روپے 
کوسٹرز کا غیر ضروری کرایہ: 2 کروڑ 25 لاکھ روپے 
پنجاب حکومت کی بلیٹ پروف گاڑیوں کے لیے ڈیزل ادائیگی: 1 کروڑ 98 لاکھ روپے 
بغیر بولی کے سرفیس ٹریول معاہدہ: 19.8 کروڑ روپے 
مارکیٹ ریٹ سے کم پر میڈیا رائٹس دینے سے نقصان: 43 کروڑ 99 لاکھ روپے 
غیر مجاز کرایہ داری سے نقصان: 55 لاکھ روپے 
جعلی لیز ایگریمنٹ پر دفتر کا کرایہ: 39 لاکھ روپے 
انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ رائٹس بغیر مسابقت کے دیے گئے: 1 لاکھ ڈالر 
سپانسرشپ کی رقم کی عدم وصولی: 5 ارب 30 کروڑ روپے 

پی سی بی کا مؤقف: 
رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا نے "دی نیوز" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام بے ضابطگیاں موجودہ چیئرمین محسن نقوی کے دور میں نہیں ہوئیں، لہٰذا ان معاملات کے بارے میں سابق چیئرمین سے رجوع کیا جائے۔