مودی حکومت کشمیریوں کی تاریخی اور مذہبی شناخت مٹانے میں مصروف ہے، کشمیری رہنما

منگل 15 جولائی 2025 16:05

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جولائی2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر پر قابض بھارتی حکومت کشمیریوں کی تاریخی اور مذہبی شناخت مٹانے اورکشمیری عوام کی حق پر مبنی جدوجہدآزادی کو دبانے کے لئے اپنی مذموم سازشیں جاری رکھے ہوئے ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی حکومت کے مقرر کر دہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی طرف سے مہاراجہ ہری سنگھ کی خودساختہ آمریت کے خلاف اپنی جانیں قربان کرنے والے 13جولائی 1931کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے پر پابندی عائد ہے ۔

یوم شہدائے کشمیر کو سرکاری تعطیلات کی فہرست سے بھی نکال دیاگیاہے اور اس دن قابض انتظامیہ نے کشمیریوں کو مزار شہداء کی طرف سے مارچ ، مظاہروں اور ریلیوں سے روکنے کے لیے سرینگر میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کر رکھی تھیں اور مزار شہداء کی طرف جانے والے تمام راستے سیل کردیئے تھے ۔

(جاری ہے)

قابض انتظامیہ نے جموں و کشمیر کے منتخب وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو بھی 1931کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے مزار شہدا جانے سے روکنے کے لئے گھر میں نظربند کر دیا ۔

عمر عبداللہ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاہے کہ جموں و کشمیر میں جمہوریت درحقیقت غیر منتخب افراد کے جبر کا نام ہے۔ نئی دہلی کے غیر منتخب نمائندے جموں و کشمیر کے منتخب عوامی نمائندوں کو قید میں رکھے ہوئے ہیں۔پی ڈی پی کی رہنما محبوبہ مفتی نے بھی ایکس پر پوسٹ میں کہاہے کہ مزار شہدا کامحاصرہ کر کے لوگوں کو وہاں جانے سے روکنا قابض انتظامیہ کے خوفزدہ ہونے کی علامت ہے۔

جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے کہا ہے کہ مودی حکومت کشمیری عوام کی تاریخ کو دوبارہ سے بدلنے کی کوشش کر رہی ہے۔واضح رہے کہ2019میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے یوم شہدائے کشمیر منانے پر پابندی عائدہے ۔ مودی حکومت کی طرف سے ڈوگرا حکمران ہری سنگھ کی سالگرہ کو سرکاری چھٹی قرار دیا جانا کشمیری عوام اور شہدا کی توہین ہے۔