بی جے پی کے دور حکومت میں بنگالی مسلمانوں کے خلاف تعصب عروج پرپہنچ گیا

بدھ 16 جولائی 2025 16:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2025ء)مودی حکومت بھارت میں رہائش پذیر بنگالی مسلمانوں کو سیاسی اور معاشی طور پر تباہ کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی حکومت میں بھارت کے بنگالی مسلمانوں کے خلاف تعصب عروج پر پہنچ چکا ہے اورمودی حکومت کے دور میں ریاستی ظلم اپنی انتہا پر ہے۔

بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق ہندوتوا نظریے کی بنیاد پر مسلمانوںکے خلاف سازشیں بے نقاب ہو چکی ہیں۔بھارتی کٹھ پتلی سابق بنگلا دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کے اقتدار چھن جانے کے بعد بنگالی مسلمان بی جے پی کے نشانے پر آ چکے ہیں۔مودی حکومت پاکستان کے بعد اب بنگلا دیش میں بھی دہشتگردی اور مذہبی انتہاپسندی کو ہوا دے رہی ہے جبکہ اس کا گودی میڈیا اور حکومت ملکربھارت میں رہائش پذیر بنگالی مسلمانوں کو سیاسی اور معاشی طور پر تباہ کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں۔

(جاری ہے)

بھارتی ویب سائٹ سکرول کے مطابق بھارت میں بنگالی مسلمان مزدوروں کو غیر قانونی طور پر گرفتار کر کے مشکوک غیر ملکی قرار دیا جا رہا ہے۔ 26جون کو دہلی میں شناختی دستاویزات کے باوجود 2 مسلمان خاندانوں کو زبردستی بنگلا دیش واپس بھیج دیا گیا ۔سکرول کے مطابق متعدد بنگالی مزدوروں کے بھی شناختی دستاویزات اور زمین کے ثبوت مسترد کر کے انہیں بے دخل کیا جا رہا ہے۔

ریاست اڈیشہ میں30جون کو محض بنگالی زبان بولنے پر36مزدوروں کو 6 دن تک کیمپوں میں قید رکھا گیا ۔اسی طرح پہلگام حملے کے بعد بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میںبنگالی مسلمانوں کے خلاف نسلی امتیاز اور گرفتاری میں اضافہ ہوا ہے۔ حال ہی میں بنگلا دیشی تنظیم ریومر سکینر نے سوہگ قتل کیس میں بھارتی میڈیا کی حقائق چھپانے کی سازش بے نقاب کر دی ہے جس میں گودی میڈیا نے مذہبی منافرت پھیلانے کے لیے مسلمان مقتول کو دانستہ طور پر ہندو ظاہر کیا۔بھارتی گودی میڈیا کا جھوٹا پروپیگنڈا بنگلا دیش میں معاشرتی اور مذہبی منافرت بڑھانے کی سازش ہے۔ مودی حکومت بنگلا دیش میں فرقہ وارانہ دراڑیں ڈال کر سیاسی مداخلت کے لیے جواز بنا رہی ہے۔