پی اے سی اجلاس جعلی ڈومیسائل پر19 پولیس اہلکاروں کی بھرتیاں ہونے کا انکشاف

سندھ پولیس حکام کا دیگر صوبوں کا ڈومیسائل رکھنے والے 4 افراد اور جعلی ڈومیسائل پر 15 افراد کے سندھ پولیس میں بھرتی ہونے کا اعتراف

بدھ 16 جولائی 2025 22:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2025ء)پی اے سی اجلاس میں سندھ پولیس میں کے پی کے ، فاٹا، پنجاب سمیت دیگر صوبوِں کا ڈومیسائل رکھنے والوں سمیت جعلی ڈومیسائل پر 19 پولیس اہلکاروں کی بھرتیاں ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور پولیس حکام نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں دیگر صوبوں کا ڈومیسائل رکھنے والے 4 افراد اور جعلی ڈومیسائل پر 15 افراد کے سندھ پولیس میں بھرتی ہونے کا اعتراف کرلیا ہے۔

پولیس حکام نے دیگر صوبوں کے ڈومیسائیل اور جعلی ڈومیسائیل پر بھرتی ہونے والے اہلکاروں کو ملازمت سے ڈسمس کرنے کے بجائے صرف شوکاز نوٹس جاری کردئے ہیں جبکے پی اے سی نے دیگر صوبوں کے ڈومیسائیل اور جعلی ڈومیسائیل کے ذریعے سندھ پولیس میں ملازمتیں حاصل کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا اجلاس میں کمیٹی کے اراکین خرم کریم سومرو، طاحہ احمد سمیت محکمہ داخلہ کے اسپیشل سیکریٹری، ایڈیشنل آئی جی مظفر علی شیخ، ڈی آئی جی فنانس تنویز اوڈھو ،ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ اور مختلف ڈویزن کے ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز نے شرکت کی۔

اجلاس میں محکمہ سندھ پولیس کی سال 2020ع اور 2021ع کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ڈی جی آڈٹ سندھ نے آڈٹ پیرا پر اعتراض اٹھایا کے کے پی کے ، فاٹا، پنجاب، بلوچستان اور اسلام آباد کا شناختی کارڈ رکھنے والے سندھ پولیس کے مختلف دفاتر سے 17.405ملین روہے تنخواہیں لے رہے ہیں۔جس پر ڈی آئی جی فنانس تنویر اوڈھو نے پی اے سی کو بتایا کے یہ بھرتیاں 1979 سے لے کر 2015 تک کی گئی اور سندھ پولیس نے ان بھرتی ہونے والے 196 اہلکاروں کی انکوائری کی ہے جس میں 196 پولیس اہلکاروں میں سے 4 اہلکاروں کا ڈومیسائیل دیگر صوبوں کا ثابت ہوا ہے اور جعلی ڈومیسائیل پر 15 اہلکاروں کے بھرتی ہونے کے ثبوت ملے ہیں جبکے 5 اہلکاروں کے ڈومیسائیل موجود نہیں ہیں کیوں کے ان کی بھرتی 40 سال قبل ہوئی تھی۔

جن میں 4 رٹایرڈ ہوچکے ہیں اور ایک نے دو ماہ قبل استعیفی دیا ہے۔ ڈی آئی جی فنانس نے مزید کہا کے 13 اہلکاروں کے ڈومیسائیل ڈپٹی کمشنرز کے پاس تصدیق کے مرحلے میں ہیں اس لئے کشمنر کراچی کو ہدایت جاری کی جائے کے ڈپٹی کمشنرز سے ان افراد کے ڈومیسائیل کی ایک ہفتے میں تصدیق ہوسکے۔ کمیٹی رکن خرم کریم سومرو نے کہا کے جعلی ڈومیسائیل جمع کرانے اور جعلی ڈومیسائیل بنانے والوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے۔

کمیٹی رکن طاحہ احمد نے کہا کیجعلی ڈومیسائیل اور دیگر صوبوں کے ڈومیسائیل اور شناختی کارڈ پر بھرتیاں ہونا سندھ صوبے کے لوگوں کے ساتھ زیادتی ہے۔پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے کہا کے جعلی ڈومیسائیل پر بھرتیاں کسی صورت برداشت نہیں کی جائینگی تاہم جن اہلکاروں کا ڈومیسائیل دیگر صوبوں کا ہے اور جو جعلی ڈومیسائیل بھرتی ہوئے ان اہلکاروں کو ملازمت سے ڈسمس کیا گیا ہے یا نہیں ڈی آئی جی فنانس تنویر اوڈھو نے پی اے سی کو بتایا کے دیگر صوبوں کے ڈومیسائیل اور شناختی کارڈ اور جعلی ڈومیسائیل پر بھرتی ہونے والے اہلکاروں کے خلاف محکمہ جاتی کاروائی شروع کرکے ان کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے تاہم پروسیجر مکمل ہونے پر ان کو ملازمت سے ڈسمس کیا جائے گا۔

کمیٹی رکن خرم کریم سومرو نے استفسار کیا کے جعلی ڈومیسائیل ہر بھرتی ہونے والے اور غیر قانونی تارکین وطن جرائم کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔ڈی آئی جی فنانس نے کہا کے غیر قانونی تارکین وطن کی نشاندھی کے لئے نادرا کردار ادا کرے تو سندھ پولیس ان کے خلاف کاروائی کے لئے تیار ہے۔ ایڈیشنل آئی مطفر علی شیخ نے کہا کے سندھ پولیس میں ملازمت کے لئے جعلی ڈومیسائیل جمع کرانے والوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے۔

پی اے سی نے سندھ پولیس حکام کو دیگر صوبوں کے شناختی کارڈ اور ڈومیسائیل سمیت جعلی ڈومیسائیل کے ذریعے سندھ پولیس میں ملازمتیں حاصل کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔اجلاس میں ڈی جی آڈٹ نے نے ڈی آئی جی ٹریفک اور ان کے ماتحت دفاتر کی گاڑیوں کے لئے پیٹرول کے اخراجات میں بے ضابطگیاں ہونے کا اعتراض اٹھایا جس پر ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے پی اے سی کو بتایا کے پیٹرول کی مد میں 85 ملین کی بجیٹ تھی جو رقم پی ایس او سے پیٹرول حاصل کرکے خرچ کی گئی ہے اور جن گاڑیوں کے لئے پیٹرول استعمال ہوا ہے وہ تمام ریکارڈ موجود ہے۔ پی اے سی نے ڈی آئی جی ٹریفک اور ماتحت دفاتر کی گاڑیوں کے لئے 85 ملین روپے کے پیٹرول کے استعمال کے متعلق انکوائری کا حکم دے دیا۔