’’عالمی یوم انصاف‘‘ بھارتی قبضے میں کشمیر ی انصاف سے مسلسل محروم

جموں و کشمیر کے مظلوم کشمیری عوام حق خودارادیت کا جائز مطالبہ کر رہے ہیں

جمعرات 17 جولائی 2025 16:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2025ء) دنیا بھر میں ’’عالمی یوم انصاف ‘‘منایا گیا مگر بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر کے لوگ گزشتہ تقریبا 78 برس سے انصاف کے حصول کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں جس کی پاداش میں بھارت ان پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کی طرف’’ عالمی یوم انصاف‘‘ کے حوالے سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام حق خودارادیت کا جائز مطالبہ کر رہے ہیں جسے اقوام متحدہ نے بھی تسلیم کر رکھا ہے لیکن بھارت انہیں یہ حق دینے کے بجائے کشمیر پر فوجی طاقت کے بل پر اپنا قبضہ مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کشمیریوں کو بھارت کی طرف سے بڑے پیمانے پر مظالم، امتیازی سلوک اور ناانصافی کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی فورسز کو کالے قانون ’’ آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ‘‘ قوانین کے تحت استثنیٰ حاصل ہے اور وہ متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ بے لگام بھارتی فورسز اہلکار کشمیریو ں کی حق خود ارادیت کی منصفانہ جدوجہد کو دبانے کے لیے بڑے پیمانے پر جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت نے اگست 2019میں مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بے گناہ کشمیری نوجوانوں کا ماورائے عدالت قتل، بلا جواز گرفتاری ،، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں، گھروں پر چھاپے ، املاک کی ضبطی اور کشمیری ملازمین کی برطرفی کا ناروا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ گاؤ کدل، چھوٹہ بازار، زکورہ ٹینگ پورہ، خانیار سری نگر، چٹی سنگھ پورہ، کپواڑہ، ہندواڑہ، سوپور، بجبہاڑہ، کشتواڑ، ڈوڈہ، شوپیان اور کنن پوش پورہ قتل عام اور آبروریزی کے متاثرہ خاندان انصاف سے مسلسل محروم ہیں۔

بھارتی عدلیہ بھی مودی حکومت کی ایما پر کشمیریوں کے خلاف متعصب رویہ اپنائے ہوئے ہے اور وہ جبر کا شکار لوگوںکو انصاف فراہم نہیں کر رہی ہے، مجرم بھارتی فورسز اہلکار آزادانہ گھوم رہے ہیں اور آج تک کسی بھی اہلکار کو سزا نہیں دی گئی۔کے ایم ایس رپورٹ میںکہا گیا کہ بھارتی عدلیہ نے انصاف کے بنیادی تقاضوں کو پورا کیے بغیر کشمیری آزادی پسند رہنماؤں محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو موت کی سزائیں سنائیں۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز محمد اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، سید شاہد یوسف ، سید شکیل یوسف، مظفر احمد ڈار، غلام محمد بٹ، مشتاق الاسلام، مولوی بشیر احمد، بلال صدیقی، ظفر اکبر بٹ، محمد رفیق گنائی، امیر حمزہ، حیات احمد بٹ، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر عبدالمجید فاروقی، ڈاکٹر حفیظ صدیقی، عبدالغفور حیدری ۔

ایڈووکیٹ میاں عبدالقیوم، فردوس احمد شاہ، ظہور احمد بٹ، عمر عادل ڈار، سلیم ننہ جی، محمد یاسین بٹ، ایڈووکیٹ زاہد علی، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، داؤد زرگر، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز سمیت ہزاروں کشمیری جیلوں اور عقوبت خانو ں میں بند ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کا حق مکمل طورپر سلب کر رکھا ہے۔

رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ دنیا کی مجرمانہ خاموشی کے باعث مودی حکومت کو کشمیریوں کے خلاف منظم طریقے سے جارحیت اور ان پر وحشیانہ مظالم جاری رکھنے کی شہ مل رہی ہے۔دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کشمیری عوام کی انصاف سے مسلسل محرومی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ اپنی ہی سرزمین پر بھارتی مظالم کا سامنا کر رہے ہیں لیکن وہ اپنے حق خودارادیت کی تحریک کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام گزشتہ 78 برس سے اپنی آزادی، سیاسی، سماجی، مذہبی اور بنیادی انسانی حقوق کے لیے دنیا سے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں ، عالمی برادری کو انکی حالت زار کا نوٹس لیکر انہیں انکا پیدائشی حق ،حق خود ارادیت دلانے کیلئے کردار اداکرنا چاہیے۔