انصاف کسی ایک فرد یا ادارے کی ذمہ داری نہیں‘ مسائل کا واحد حل قانون کی حکمرانی ہے، چیف جسٹس

محروم طبقے کی آواز بننا ہماری اولین ترجیح ہے، انصاف انسانیت کا اجتماعی فرض ہے، پاکستان کی عدلیہ عالمی انصاف کی کوششوں کے ساتھ کھڑی ہے؛ عالمی یوم انصاف پر پیغام

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 17 جولائی 2025 15:51

انصاف کسی ایک فرد یا ادارے کی ذمہ داری نہیں‘ مسائل کا واحد حل قانون ..
اسلام آباد/کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 جولائی 2025ء ) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ انصاف کسی ایک فرد یا ادارے کی ذمہ داری نہیں، مسائل کا واحد حل قانون کی حکمرانی ہے۔ عالمی یوم انصاف پر اپنے پیغام میں انہوں ںے کہا کہ آج کے دن عدل، مساوات اور قانون کی حکمرانی کے عزم کی تجدید کرتے ہیں، انصاف کسی ایک فرد یا ادارے کی ذمہ داری نہیں، انصاف انسانیت کا اجتماعی فرض ہے، انصاف کی حد سرحدوں سے ماورا ہے جو امن اور انسانی حقوق کی بنیاد ہے، دنیا کے مسائل کا واحد حل قانون کی حکمرانی اور انصاف کی فراہمی ہے، دہشت گردی، انسانی اسمگلنگ، ماحولیاتی بحران جیسے مسائل کا حل عدالتی نظام ہے، پاکستانی عدلیہ عالمی انصاف کی کوششوں کے ساتھ کھڑی ہے، عدالتی اصلاحات اور محروم طبقے کی آواز بننا ہماری اولین ترجیح ہے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شکیل احمد ، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ روزی خان بڑیچ اورہائی کورٹ کے ججز نے سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کوئٹہ میں سپریم کورٹ بار ،ہائی کورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کے اشتراک سے منعقدہ تقریب میں شرکت کی، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بینچ اور بار کے درمیان مضبوط شراکت داری کو مئوثر اور جوابدہ نظامِ انصاف کی بنیاد قرار دیا۔

بتایا گیا ہے کہ انہوں نے کوئٹہ اور اس کی قانونی برادری سے دوبارہ رابطہ قائم کرنے پر دلی خوشی کا اظہار کیا اور روایتی مہمان نوازی کی تعریف کرتے ہوئے کوئٹہ کو اپنا دوسرا گھر قرار دیا، چیف جسٹس نے وکلا سے براہِ راست ملاقات کی، ان کے مسائل سنے اور ان کے پیشے سے متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا، انہوں نے قانونی پیشے میں محنت اور لگن کی ضرورت پر زور دیا اور تمام شراکت داروں سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام کو بروقت اورمئوثر انصاف کی فراہمی کے لیے اجتماعی طور پر کام کریں، ایک اہم اعلان میں چیف جسٹس نے بتایا کہ خواتین وکلا کے دو بیچز، ہر ایک میں 30 وکلا، ایک کوئٹہ سے اور دوسرا مکران سے، کو وفاقی عدلیہ اکیڈمی اسلام آباد میں خصوصی تربیت دی جائے گی۔