سوڈان: پرتشدد کارروائیوں میں 450 سے زیادہ عام شہری ہلاک

یو این جمعرات 17 جولائی 2025 20:30

سوڈان: پرتشدد کارروائیوں میں 450 سے زیادہ عام شہری ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے سوڈان میں شہریوں پر حالیہ حملوں کی سخت مذمت کی ہے جن میں گزشتہ دنوں 35 بچے ہلاک ہو گئے تھے۔

سوڈان کی ریاست شمالی کردفان میں کیے جانے والے ان حملوں میں 450 سے زیادہ شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے جن میں 14 نوعمر لڑکے، 11 لڑکیاں اور حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔

ادارے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں اور ان میں بچوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

Tweet URL

یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے ان حملوں کو وحشیانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ واقعات تشدد کے بڑھتے ہوئے ہولناک سلسلے اور انسانی زندگی، بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانیت کے بنیادی ترین اصولوں کی توہین کے عکاس ہیں۔

(جاری ہے)

تشدد کا فوری خاتمہ ضروری

سوڈان اپریل 2023 سے بدترین تشدد کی لپیٹ میں ہے جہاں ملکی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور اس کی متحارب ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے مابین حکومت پر قبضے کے لیے لڑائی جاری ہے۔ حالیہ دنوں کردفان خطے میں لڑائی شدت اختیار کر گئی ہے جو سوڈان کی تین ریاستوں کا احاطہ کرتا ہے۔

کیتھرین رسل نے تمام متحارب فریقین سے کہا ہے کہ وہ تشدد کا فوری خاتمہ کریں اور بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں جن میہں بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری اور عسکری کاروائیوں کے دوران اہداف میں امتیاز، طاقت کے متناسب استعمال اور احتیاط کے اصولوں پر عمل کرنا بھی شامل ہے۔

بچوں کو ہولناکی کا سامنا

انہوں نے کہا ہے کہ شہریوں بالخصوص بچوں کو جنگ کا ہدف نہیں بنانا چاہیے، انسانی حقوق کی تمام مبینہ پامالیوں کی غیرجانبدارانہ تحقیقات ضروری ہیں اور ان کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہونا چاہیے۔ بین الاقومی قانون کی خلاف ورزی پر کسی کو چھوٹ نہیں ملنی چاہیے اور جب بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوں تو انصاف یقینی بنانے کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔

کیتھرین رسل نے حالیہ حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں اور ان واقعات سے متاثرہ تمام لوگوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بچے کو ایسی ہولناکی کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔ بچوں کے خلاف تشدد ناقابل قبول ہے اور اس کا فوری خاتمہ کیا جائے۔