غزہ: انخلاء کے نئے اسرائیلی حکم سے ہزاروں دربدر

یو این جمعرات 17 جولائی 2025 20:30

غزہ: انخلاء کے نئے اسرائیلی حکم سے ہزاروں دربدر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 جولائی 2025ء) غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے انخلا کے نئے احکامات پر مزید ہزاروں فلسطینی شہری نقل مکانی پر مجبور ہیں جبکہ خوراک کی بدترین قلت لاکھوں زندگیوں کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ نئے احکامات کے تحت فلسطینیوں کو جنوبی غزہ کے علاقے المواصی میں منتقل ہونے کو کہا گیا ہے جہاں پہلے ہی پناہ گزینوں کی بہت بڑی تعداد مقیم ہے۔

اس علاقے میں انسانی بقا کے لیے درکار بنیادی سہولیات وجود نہیں رکھتیں جبکہ 18 مارچ اور 11 اپریل کے درمیان یہاں پناہ گزینوں کے خیموں پر دو درجن حملے بھی ہو چکے ہیں۔

Tweet URL

ادارے نے بتایا ہے کہ غزہ میں ایندھن اور طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے اور ہنگامی بنیاد پر یہ دونوں چیزیں مہیا نہ کی گئیں تو طبی خدمات کی فراہمی بند ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

بچوں میں غذائی قلت

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو امداد پہنچانا روز بروز مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ادارے کے طبی مراکز پر لائے جانے والے 10 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہوتے ہیں جبکہ جنگ سے پہلے غزہ کے بچوں کو یہ مسئلہ درپیش نہیں تھا۔ رواں سال مارچ اور جون کے درمیان ایسے بچوں کی تعداد دو گنا سے بھی بڑھ گئی جب اسرائیل نے غزہ کا مکمل محاصرہ کر رکھا تھا۔

'انروا' کی ترجمان لوسی ویٹریج نے کہا ہے کہ غزہ میں ادارے کے 188 امدادی مراکز ایسی جگہوں پر واقع ہیں جنہیں اسرائیلی فوج نے عسکری علاقہ قرار دے رکھا ہے یا جہاں سے لوگوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا ہے کہ اس وقت ادارے کے صرف چھ بڑے اور 22 چھوٹے طبی مراکز ہی کام کر رہے ہیں جبکہ پناہ گاہوں میں 22 متحرک کلینک لوگوں کو بنیادی طبی مدد پہنچانے میں مصروف ہیں۔

غزہ میں 60 فیصد ضروری طبی سازوسامان ختم ہو چکا ہے۔ علاج معالجہ اور خوراک میسر نہ آنے کے باعث آئے روز بچوں کی بڑی تعداد ہلاک ہو رہی ہے۔

ادویات اور ایندھن کی کمی

'انراو' نے بتایا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے نتیجے میں اس کے پاس بلند فشار خون کو روکنے کی ادویات ختم ہو گئی ہیں۔ علاوہ ازیں طفیلی کیڑوں اور فنگی سے پھیلنے والے امراض سمیت آنکھ، جلد اور دیگر اعضا کی بیماریوں کے علاج کی ادویات بھی ختم ہونے کو ہیں جبکہ جراثیم کش دواؤں کی بھی شدید قلت ہے۔

لوگوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنا بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ اس وقت غزہ میں 'انروا' کے زیراہتمام پانی فراہم کرنے والے صرف دو کنویں ہی فعال ہیں۔ جنگ سے پہلے ایسے 10 کنویں کام کر رہے تھے۔ گزشتہ دو ماہ کے دوران شمالی غزہ میں 'انروا' کو پانی اور نکاسی آب کی خدمات روکنا پڑی ہیں جن سے 25 ہزار لوگ مستفید ہو رہے تھے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ ایندھن کی ترسیل پر پابندی کے نتیجے میں ضروری خدمات کی فراہمی بند ہونے کا خطرہ ہے۔

اگر فوری طور پر ایندھن کی فراہمی بحال نہ ہوئی تو پانی صاف کرنے کے پلانٹ کام کرنا چھوڑ دیں گے۔

گردوں کے علاج کا انتظام

غزہ کی جنگ 21ویں مہینے میں داخل ہو چکی ہے جہاں لوگ روزانہ بقا کی جدوجہد کرتے ہیں۔ انہی میں 70 سالہ مصباح زاقوت بھی شامل ہیں جنہیں غزہ شہر کے الشفا ہسپتال میں گردوں کی صفائی کروانا پڑتی ہے۔ طبی سازوسامان کی قلت کے باعث ان کا علاج مسلسل متاثر ہو رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ ایندھن اور ضروری سامان کی کمیابی کے باعث ہسپتال میں ایسے 230 مریضوں کے علاج میں طویل وقفہ کرنا پڑتا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' اپنے شراکتی ادارے کے ایس ریلیف کے تعاون سے الشفا ہسپتال میں گردوں کی صفائی کا سازوسامان مہیا کر رہا ہے تاکہ ان لوگوں کا علاج برقرار رہ سکے۔ ادارے نے علاقے میں بڑے پیمانے پر اور تمام ممکنہ راستوں سے خوراک، ایندھن اور طبی امداد پہنچانے کا مطالبہ بھی دہرایا ہے۔