بھارتی عدالتوں میں جے ہندکا نعرہ لگانے کی شرط پر ضمانت منظور کرلی جاتی ہے ،کشمیرمیڈیاسروس

جمعرات 17 جولائی 2025 21:10

نئی دلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2025ء) بھارت میں عدلیہ بھی مودی حکومت کے ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا ہتھیار بن گئی ہے۔بھارتی عدالتوں میں جے ہندکا نعرہ لگانے کی شرط پر ضمانت منظور کرلی جاتی ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی حکومت کے دور میں مظلوم مسلمان نظریاتی تعصب اور ریاستی ظلم کا مسلسل نشانہ بن رہے ہیں۔ مودی کے ہندوتوا ایجنڈے کے تحت مسلمانوں کو صرف ناانصافی ہی نہیں بلکہ جبری وفاداری اور فکری غلامی کا بھی سامنا ہے۔

مودی راج میں عدلیہ، میڈیا اور قانون فسطائی سیاست کے ہتھیار بن چکے ہیں، جہاں انصاف، سچ اور آئین پر مکمل قدغن لگ چکی ہے۔ آسام کی عدالت نے مسلمان شہری کو ضمانت دیتے ہوئے روزانہ 3بار جے ہند کا نعرہ لگا کر ویڈیو اپ لوڈ کرنے کی شرط عائد کی ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی جریدے دی وائر کے مطابق عارف الرحمان کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ہندوتوا نعرہ ریکارڈ کر کے سوشل میڈیا پر شیئر کرے۔

عدالت کا یہ حکم نظریاتی وفاداری کو قانونی جبر کے ذریعے منوانے کی کوشش ہے۔ ضمانت کا اصل مقصد ملزم کو مقدمے کی سماعت مکمل ہونے تک آزاد رکھنا ہے، نہ کہ اس پر سزا عائد کرنا۔ جے ہند کا نعرہ لگانے کی شرط ایسے شخص کو اپنی وفاداری ثابت کرنے پر مجبور کیاگہا ہے، جسے ابھی تک عدالت نے مجرم قرار ہی نہیں دیا ۔دی وائر کے مطابق یہ عدالتی رویہ انصاف کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔

بھارتی عدلیہ میں ایسی شرائط عدالتی غیر جانبداری کو سنگین خطرے سے دو چار کر رہی ہیں۔ماضی میں بھی بھارتی عدالتیں پی ایم کیئرز فنڈ میں عطیہ دینے یاہسپتال میں ٹی وی لگوانے جیسی شرائط لگا کر انصاف کا مذاق اڑا چکی ہیں ۔ آسام کی عدالت کا یہ حکم ایک خطرناک مثال ہے، جو عدلیہ کو مودی سرکار کے سیاسی بیانیے کا آلہ کار بناتی ہے۔ایسے عدالتی فیصلے آئینی آزادی اور انصاف کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ عدالتی اختیارات کا یہ غلط استعمال اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی سوچ کو تقویت دیتا ہے۔ مودی راج میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان انصاف سے محروم، عدلیہ ہندوتوا وفاداری کا ہتھیار، آئینی آزادی محض دکھاوا بن گئی ہے۔