سلامتی کونسل: شام میں فرقہ وارانہ فسادات اور اسرائیلی حملوں پر اظہار تشویش

یو این جمعہ 18 جولائی 2025 03:30

سلامتی کونسل: شام میں فرقہ وارانہ فسادات اور اسرائیلی حملوں پر اظہار ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 جولائی 2025ء) مشرق وسطیٰ، ایشیا اور الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری نے خبردار کیا ہے کہ شام کو تشدد کے ایک اور سلسلے کا سامنا ہے جس کے باعث پرامن، قابل بھروسہ، منظم اور مشمولہ تبدیلی کی جانب اس کے سفر کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں شام کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے جنوبی علاقے سویدا میں تشدد کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتوں کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں متحارب فریقین کی جانب سے ایک دوسرے کے لوگوں کو اغوا کرنے کے واقعات سے بدو قبائل اور مقامی دروز ملیشیا کے مابین سنگین کشیدگی نےجنم لیا ہے۔

(جاری ہے)

شام کی حکومت نے لڑائی روکنے کے لیے علاقے میں اپنی فوج تعینات کی جس کے بعد ہونے والی جھڑپوں میں فوج اور دروز ملیشیا کے سیکڑوں ارکان کی ہلاکت ہوئی۔

انہوں نے امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ لڑائی میں پھنسے شہریوں کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہیں جن کی بڑی تعداد بے گھر ہو گئی ہے جبکہ اہم تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے۔

خالد خیری نے شہریوں کے خلاف ہر طرح کے تشدد کی مذمت کی اور اسے روکنے کے لیے سیکرٹری جنرل کے مطالبے کو بھی دہرایا۔ سلامتی کونسل کا یہ اجلاس اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کے بعد شام کی درخواست پر پر بلایا گیا تھا۔

UN Photo/Eskinder Debebe
مشرق وسطیٰ، ایشیا اور الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری شام کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

شام کی خودمختاری پر حملہ

انڈر سیکرٹری جنرل نے اسرائیل کی جانب سے شام میں دروز برادری کو تحفظ دینے کے لیے شام پر کیے جانے والے فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں۔ ان کارروائیوں سے اسرائیل نے پرامن شام کی تعمیر سے متعلق کوششوں کو نقصان پہنچایا اور اس حساس وقت میں اسے مزید غیرمستحکم کیا ہے۔

انہوں نے اسرائیل اور شام دونوں سے مطالبہ کیا کہ وہ 1974 کے معاہدے کی پاسداری کریں اور اسے کمزور کرنے سمیت ایسے اقدامات سے باز رہیں جن سے گولان کے علاقے میں استحکام کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو۔

حقیقی مفاہمت کی ضرورت

خالد خیری کا کہنا تھا کہ سویدا میں جنگ بندی کے باوجود حالات نازک ہیں اور بعض جگہوں سے مزید تشدد کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں جن کے مطابق، شامی حکومت کی افواج واپس ہونے کے بعد علاقے میں بدو برادری پر حملے کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سویدا سمیت شام بھر میں سلامتی اور استحکام حقیقی مفاہمت اور متنوع شامی معاشرے کے تمام حصوں کی مشترکہ کاوشوں کی بدولت ہی ممکن ہے۔ انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ بات چیت کے ذریعے اپنے مسائل کا حل تلاش کریں

انڈر سیکرٹری جنرل نے سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 (2015) میں طے کردہ بنیادی اصولوں کی بنیاد پر اقوام متحدہ کے تعاون سے اور شام کے لوگوں کے زیرقیادت مشمولہ سیاسی عمل کا مطالبہ بھی کیا۔

وحشیانہ جارحیت

اقوام متحدہ میں شام کے مستقل نمائندے قصئ الضحاک نے ہنگامی اجلاس بلانے پر کونسل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ان کے ملک کے خلاف وحشیانہ جارحیت کا مرتکب ہوا ہے۔ شام بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف اس کھلے حملے کی سخت ترین مذمت کرتا ہے جو شام کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے اسرائیل کی جانب سے ان حملوں کے جواز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں قبضے کی منظم پالیسیوں کی توسیع ہیں جن کا مقصد شام کے استحکام کو نقصان پہنچانا اور اسے تنازع کا شکار بنانا ہے۔

انہوں نے سویدا کے واقعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں نے علاقے میں کشیدگی کا خاتمہ کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کیا تاہم اسرائیل کے حملوں سے ان کوششوں کو نقصان پہنچا اور یوں لگتا ہے کہ وہ شام کے خلاف جنگ چھیڑ رہا ہے۔

© UNICEF/Johnny Shaha
جنوبی شام میں ایک سکول کی تباہ شدہ عمارت۔

شہریوں کے تحفظ کا عزم

شام کے سفیر کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت اپنے شہریوں کو تحفظ دینے کی ذمہ داری پوری کرنے سے نہیں ہچکچائے گی اور پورے ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کرنے کے لیے انتھک کوششیں جاری رہیں گی۔

انہوں نے سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ سے مطالبہ کیا کہ شام پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی جائے۔

عالمی برادری بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق اس سنگین خطرے کو روکنے اور شام کے اتحاد و سالمیت کی حفاظت کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

شام کے سفیر نے کہا کہ ان کے ملک پر اسرائیل کے حملوں اور ان کا اعادہ روکنے کے لیے فوری کوششوں کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کو مجبور کیا جائے کہ وہ شام کے علاقے سے اپنی فوجیں واپس بلائے اور گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ چھوڑ دے۔