اسرائیل، جنگ زدہ شہریوں اور کمپنیوں کو زرتلافی نہ دینے پر تشویش کی لہر

حتمی فریم ورک کے ذریعے ایئرلائن کو زر تلافی نہیں ملا تو ہمیں پریشانی ہوگی،سی ای او اسرائیلی ائیر

جمعہ 18 جولائی 2025 10:35

تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جولائی2025ء)اسرائیلی پارلیمانی کمیٹی نے ایران کی بمباری کے نتیجے میں پھنس کر رہ جانے والے اسرائیلیوں کے لیے زر تلافی اد اکرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق یہ مطالبہ پارلیمانی کمیٹی نے وزارت خزانہ سے کیا کہ وہ اگلے ہفتے میں ان پچھلے ماہ سے دوچار اسرائیلیوں کے لیے زر تلافی کا اہتمام کریں۔

پارلیمان کی اقتصادی امور کمیٹی نے ایک ہفتے تک اس موضوع پر بحث کی اور کہا کہ ہمیں اس سلسلے میں ایسے لوگوں کی زیادہ تعداد میں درخواستیں موصول ہوئی ہیں جو اس زر تلافی کا دعوی رکھتی ہیں۔کمیٹی کی طرف سے یہ بھی کہا گیا اگر وزارت خزانہ نے اس سلسلے میں اپنا جائزہ جلدی مکمل نہ کیا تو اس پر کمیٹی خود ایک فیصلہ کرے گی اور یہ معاملہ تھرڈ پارٹی کے حوالے کر دے گی جو عدالتی انداز میں ریاستی ذمہ داری کا تعین کرے گی۔

(جاری ہے)

یہ بات اقتصادی کمیٹی کے سربراہ ڈیوڈ بیٹان نے کہی ۔ ان کا تعلق نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی سے ہے۔بیٹان کا کہنا تھا کہ میں یہ فیصلہ کر سکتا ہوں لیکن میں چاہتا ہوں کہ یہ اتفاق رائے سے ہو اور اس میں سبھی کو شریک کیا جائے۔اسرائیلی فضائی کمپنی 'اسرائیلی ایئر' کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اوری سیرکس نے کہا اگر حتمی فریم ورک کے ذریعے ایئرلائن کو زر تلافی نہیں ملا تو ہمیں پریشانی ہوگی۔

ہمیں کروڑوں کا نقصان ہوا ہے اور یہ واقعہ ہماری کسی کاروباری غلطی کا نتیجہ نہیں تھا۔ اس لیے اس کا کوئی جواز نہیں کہ کمپنی یہ سارا نقصان اکیلی برداشت کرے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ نقصان جو ہماری ایئرلائن کو برداشت کرنا پڑا ہے یہ ایران اسرائیل جنگ کی وجہ سے تھا۔اسرائیل ایئر کے مقابلے کی فضائی کمپنی آرکیا ایئرلائنز نے بھی اسرائیلی ریاست پر الزام عائد کیا کہ وہ ہمارے نقصان کو پورا نہیں کر رہی بلکہ اس ذمہ داری سے بچنا چاہتی ہے اس طرح اسرائیلی ریاست نے فضائی کمپنیوں اور شہریوں کو بغیر ان کو مدد دیے اکیلا چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے کہا ہمیں سینکڑوں ایسے دعوے موصول ہو رہے ہیں جن میں نقصان کو پورا کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو پھر تیسرے فریق کے طور پر انہیں ریاست کو دینا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا مسافروں کی طرف سے کیے جانے والے دعوے لاکھوں ڈالر کے ہیں۔