امریکہ نے پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروپ کو 'دہشت گرد‘ قرار دے دیا

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 18 جولائی 2025 13:00

امریکہ نے پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروپ کو 'دہشت گرد‘ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جولائی 2025ء) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکی حکومت نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے حملے میں ملوث ہونے کی وجہ سے ’مزاحمتی محاذ‘ نامی تنظیم کو ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ قرار دے دیا ہے۔

مارکو روبیو نے مزاحمتی محاذ کو لشکر طیبہ کا ایک ’’فرنٹ اور پراکسی‘‘ قرار دیا۔

اسے اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد اور پاکستان سے سرگرم دہشت گرد گروپ لشکرِ طیبہ کی شاخ سمجھا جاتا ہے۔

روبیو نے ایک بیان میں کہا کہ دہشت گرد تنظیم کے طور پر اس تنظیم کو نامزد کیا جانا ''ہمارے قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے، اور صدر (ڈونلڈ) ٹرمپ کے پہلگام حملے کے لیے انصاف کے مطالبے کو نافذ کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

بندوق برداروں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ایک سیاحتی مقام پہلگام میں 22 اپریل کو 26 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جو تقریباً سبھی ہندو تھے۔

یہ حملہ 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد بھارت میں شہریوں پر ہونے والا سب سے مہلک حملہ تھا۔

بھارت کا ردعمل

اس سے قبل مزاحمتی محاذ کے بارے میں بہت کم معلومات تھیں، جس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے امریکہ کی جانب سے ’مزاحمتی محاذ‘ کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں انہوں نے لکھا، ’’امریکی وزارت خارجہ اور مارکو روبیو کی جانب سے لشکر طیبہ کی ایک شاخ ’مزاحمتی محاذ‘ کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی قدر کرتے ہیں۔

‘‘

’مزاحمتی محاذ‘ کو کالعدم قرار دینے پرپاکستان کی جانب سے اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

دہلی میں قائم جنوبی ایشیا دہشت گردی پورٹل نامی ایک تھنک ٹینک کے مطابق یہ گروپ لشکرِ طیبہ کی شاخ سمجھا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت نے پہلگام حملے کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھرایا تھا لیکن پاکستان نے اس کی تردید کی تھی اور اس کی انکوائری میں تعاون کرنے کی پیش کش نیز عالمی برادری سے کرانے کی تجویز پیش کی تھی، لیکن بھارت اس کے لیے رضامند نہیں ہوا۔

اس حملے کے بعد دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جن میں مزید افراد ہلاک ہوئے۔ بعد میں دونوں ملکوں میں فائربندی ہوئی، جو اب تک جاری ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فائربندی کرانے کا سہرا اپنے سر باندھا۔

ماہرین کیا کہتے ہیں؟

بھارتی سکیورٹی فورسز کے خلاف متعدد حملوں کی ذمہ داری بھی مزاحمتی محاذ نے قبول کی ہے۔

واشنگٹن میں مقیم جنوبی ایشیا کے تجزیہ کار اور فارن پالیسی میگزین کے مصنف، مائیکل کوگل مین، کا کہنا ہے کہ مزاحمتی محاذ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر ''واشنگٹن نےاس دہشت گردانہ حملے کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے، جس نے پاکستان اور بھارت کے حالیہ تنازع کو ہوا دی۔‘‘

کوگل مین نے مزید کہا کہ امریکہ کے اس اقدام سے ''نئی دہلی کے اس خیال کی تائید بھی ہوتی ہے کہ مزاحمتی گروپ کا تعلق لشکر طیبہ سے ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، "یہ امریکہ-بھارت تعلقات کے لئے ایک اہم پیش رفت ہے، جو گذشتہ کچھ مشکل مہینوں کے بعد دوبارہ بحال کرنے کے خواہاں ہیں۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین