شام میں بدوقبائل اور دروز جنگجوﺅں کے درمیان دوبارہ جھڑپیں‘ حکومت کانئی فورس تعینات کرنے کا اعلان

دروز، بدو، اور سنی برادریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے ہتھیار ڈال دیں اور دیگر اقلیتوں اور ہمسایوں کے ساتھ مل کر امن اور خوشحالی کے ساتھ ایک نئی اور متحد شامی شناخت تعمیر کریں. ترکی میں امریکی سفیرکا بیان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 19 جولائی 2025 13:13

شام میں بدوقبائل اور دروز جنگجوﺅں کے درمیان دوبارہ جھڑپیں‘ حکومت ..
دمشق(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 جولائی ۔2025 )شام نے کہا ہے کہ ملک کے جنوب میں بدو اور دروز جنگجوﺅں کے درمیان مہلک فرقہ وارانہ جھڑپوں کو روکنے کے لیے ایک نئی فورس تعینات کی جائے گی شام کے عبوری صدر احمد الشراع کے دفتر نے السویدا شہر کے قریب نئی جھڑپوں کی اطلاعات کے درمیان تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے.

(جاری ہے)

اطلاعات کے مطابق نئی پرتشدد جھڑپوں میں اب تک تقریباً 600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں علاقے میں تعینات حکومتی فوجیوں پر مقامی باشندوں نے دروز شہریوں کو قتل کرنے اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کا الزام لگایا ہے اسی دوران اسرائیل نے شام میں اہداف کو نشانہ بنایا ہے تاکہ فوجی السویدا صوبے سے پیچھے ہٹ جائیں جبکہ ترکی میں امریکی سفیر نے کہا کہ اسرائیل اور شام نے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے.

سماجی رابطے کی ویب سائٹ” ایکس “پر ایک پیغام میں امریکی سفیر ٹام بیرک نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو اور الشراع نے ایک ایسی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے جسے شام کے ہمسایہ ممالک ترکی اور اردن کی حمایت حاصل ہے ٹام بیرک نے کہا کہ ہم دروز، بدو، اور سنی برادریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے ہتھیار ڈال دیں اور دیگر اقلیتوں اور ہمسایوں کے ساتھ مل کر امن اور خوشحالی کے ساتھ ایک نئی اور متحد شامی شناخت تعمیر کریں اسرائیل اور شام نے اس مبینہ جنگ بندی معاہدے پر تاحال کوئی عوامی تبصرہ نہیں کیا.

صدرالشارع کے دفتر کی جانب سے جنوب میں فوجی تعیناتی کے منصوبے کے اعلان سے کچھ دیر قبل ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ اسرائیل نے شامی داخلی سکیورٹی فورسز کو 48 گھنٹوں کے لیے السویدا میں محدود داخلے کی اجازت دی ہے تاکہ موجودہ غیر مستحکم صورتحال کے پیش نظر دروز شہریوں کی حفاظت کی جا سکے. السویدا کی اکثریتی دروز آبادی ایک خفیہ اور منفرد عقیدے کی پیروکار ہے جو شیعہ اسلام سے اخذ کیا گیا ہے اور وہ دمشق میں موجود موجودہ حکومت پر اعتماد نہیں رکھتی ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دروز برادری کے خلاف فرقہ وارانہ نفرت پورے ملک میں پھیل رہی ہے.

دروز فرقے والے شام میں اقلیت میں ہیں وہ پڑوسی ممالک لبنان اور اسرائیل میں بھی اقلیتی برادری ہیں اس ہفتے کے اوائل میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے کہا کہ ان کے دفتر کو قابلِ اعتماد اطلاعات موصول ہوئی ہیں جو وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں، بشمول فوری سزاﺅں اور من مانی قتل و غارت، کی نشاندہی کرتی ہیں فولکر ترک کے مطابق ان خلاف ورزیوں میں مبینہ طور پر سکیورٹی فورسز کے ارکان، عبوری حکومت سے منسلک افراد، اور مقامی دروز و بدو جنگجو شامل ہیں.

انھوں نے خبردار کیا کہ یہ خونریزی اور تشدد بند ہونا چاہیے اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس کے ذمہ دار ہیں انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے قبل ازیں صدر الشراع نے وعدہ کیا تھاکہ ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور دروز برادری کا تحفظ ترجیحات میں شامل ہوگا. انہوں نے کہا کہ ہم ان لوگوں کا احتساب کرنے کے لیے پرعزم ہیں جنہوں نے ہمارے دروز بھائیوں کے ساتھ زیادتی کی کیونکہ وہ ریاست کی حفاظت اور ذمہ داری میں ہیں انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان جھڑپوں کے پیچھے باغی گروہ ہیں اور کہا کہ ان کے راہنماﺅں نے کئی مہینوں سے بات چیت کو مسترد کیا ہوا ہے.