جنوبی ایشیائی خواتین جلدی عمر رسیدہ؟

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 19 جولائی 2025 15:40

جنوبی ایشیائی خواتین جلدی عمر رسیدہ؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جولائی 2025ء) جنوبی ایشیا میں عمر کا تصور ایک بدنما داغ کی صورت اختیار کر جاتا ہے، خاص طور پر جب عورت کی قدر و قیمت اس کی اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت سے منسلک ہو۔ یہ صرف معاشرتی مسئلہ نہیں بلکہایک طبی حقیقت بھی ہے کیونکہ اس خطے میں خواتین کو اوسط عالمی عمر سے 10 سال پہلے ہی حیض بند ہونے (مینوپاز) کا سامنا ہوتا ہے۔

پاکستانی خاتون ثمرین کالیا بیرون ملک مقیم ہیں۔ ان کی شادی 18 سال کی عمر میں ہوئی اور وہ 25 برس کی عمر تک چار بچوں کی ماں بن چکی تھیں۔ انہیں اچانک 37 سال کی عمر میں، بغیر کسی پیشگی علامت کے مینوپاز کا سامنا ہوا: ''مجھے بہت زیادہ خون آنا شروع ہوا۔ جب ڈاکٹر کے پاس گئی تو بتایا گیا کہ میں 'پری مینوپاز‘ کے مرحلے میں ہوں۔

(جاری ہے)

‘‘

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق، دنیا بھر میں مینوپاز کی اوسط عمر 45 سے 55 سال کے درمیان ہوتی ہے۔

کالیاکے مطابق، '' کسی نے مجھے کچھ نہیں بتایا۔ یہ سب بہت اچانک ہوا۔ خون بہنے کی مقدار اور باریکی بڑھتی گئی۔‘‘

کالیامانع حمل کے لیے آئی یو ڈی استعمال کر رہی تھیں۔ جب انہوں نے یہ نکلوایا تو حیض مکمل طور پر بند ہو گیا، مگر کسی نے اس کی وضاحت نہیں کی۔

یہ تجربہ کئی دیگر جنوبی ایشیائی خواتین نے بھی بیان کیا جو ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں شریک ہوئیں۔

سبھی نے یہ کہا کہ دنیا کی دیگر خواتین کے مقابلے میں ان میں جلد پری مینوپاز کی علامات ظاہر ہوئیں۔


تیزی سے آنے والا مینوپاز

امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق، جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والی امریکی خواتین کی اوسط مینوپاز عمر 48 تا 49 سال ہے، جبکہ امریکہ کی عمومی اوسط 52 سال ہے۔ جنوبی ایشیا میں یہ عمر اس سے بھی کم ہے۔

پاکستان اور بھارت میں مینوپاز کی اوسط عمر 46 سے 47 سال ہے اور اس سے پہلے ہی خواتین کو پری مینوپاز کی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

دوسری طرف، پاکستان میں شرحِ پیدائش 2023 میں 3.61 سے گر کر 2024 میں 3.19 ہو گئی ہے، جبکہ بھارت میں یہ معمولی سی کمی کے ساتھ 2.14 سے 2.12 پر آ گئی۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ مینوپاز میں جلدی اور زرخیزی میں کمی کے درمیان کوئی براہِ راست تعلق ہے یا نہیں، لیکن یہ ضرور معلوم ہوتا ہے کہ متعدد عوامل جمع ہو کر جنوبی ایشیائی خواتین کی عمر رسیدگی کے عمل کو متاثر کر رہے ہیں۔

جینیاتی عوامل، جسمانی ساخت اور وٹامن ڈی کی کمی

پاکستان میں مقیم اور ہارمونز سے متعلق صحت کی ماہر ڈاکٹر پلوشہ خان بتاتی ہیں کہ مینوپاز کی عمر جزوی طور پر جینیاتی ہوتی ہے: ''اس بابت کوئی سخت قاعدہ تو نہیں، مگر عموماً عورتوں کو حیض اسی عمر میں بند ہوتا ہے جس عمر میں ان کی ماؤں کو ہوا۔‘‘
ان کا مزید کہنا ہے، ''جتنی جلدی حیض کا آغاز ہوتا ہے، مینوپاز بھی اتنی جلدی آ سکتا ہے۔

‘‘

ڈاکٹر خان نے وٹامن ڈی کی شدید کمی کی طرف بھی توجہ دلائی جو جنوبی ایشیائی خواتین میں عام ہے اور یہ بڑھاپے سے منسلک مزید طبی مسائل کو بڑھا سکتی ہے۔

ثقافتی دباؤ اور تولیدی صحت

جنوبی ایشیا، خاص طور پر پاکستان میں، شادی کے فوراً بعد بچے پیدا کرنے کا سماجی دباؤ عورتوں کی طویل المدتی صحت کو نقصان پہنچاتا ہے۔

ڈاکٹر خان کہتی ہیں، ''عورتوں کی صحت کو ایک الگ موضوع کے طور پر سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔‘‘
ان کا کہنا ہے، ''ہارمونل ہیلتھ کے بارے میں آگاہی نہ ہونے کے برابر ہے اور ہارمون ریپلیسمنٹ تھیراپی (HRT) جیسے علاج انتہائی کم ہیں یعنی 10 ہزار میں شاید دو خواتین۔‘‘

ادارت: افسر اعوان