جنرل اسمبلی: مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر قرارداد بھاری اکثریت سے منظور

یو این ہفتہ 13 ستمبر 2025 07:00

جنرل اسمبلی: مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر قرارداد بھاری اکثریت سے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مسئلہ فلسطین کے پرامن تصفیے اور اس کے دو ریاستی حل پر عملدرآمد کے بارے میں نیویارک اعلامیے کی توثیق کے حق میں قرارداد کی منظوری دے دی ہے۔

جنرل اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد پر رائے شماری میں 142 ممالک نے اس کے حق اور 10 نے مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ 12 ممالک غیرحاضر رہے۔

اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل سفیر جیروم بونافونے رائے شماری سے قبل اپنے ملک، سعودی عرب اور معاون ممالک کی جانب سے قرارداد کا مسودہ قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعلامیہ دو ریاستی حل پر عملدرآمد کا لائحہ عمل پیش کرتا ہے جو فلسطینی اتھارٹی اور عرب ریاستوں کی جانب سے خطے بھر کے لیے امن و سلامتی سے متعلق وعدوں کی بدولت ممکن ہوا۔

(جاری ہے)

اس لائحہ عمل کے مطابق، غزہ میں فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے گی اور ایک خودمختار اور قابل عمل فلسطینی ریاست قائم کی جائے گی۔ حماس کو غیر مسلح کر کے اقتدار سے ہٹایا جائے گا، عرب ممالک اور اسرائیل کے مابین تعلقات کو بحال کیا جائے گا اور سبھی کو سلامتی کی ضمانت ملے گی۔

قرارداد میں اسمبلی نے فرانس اور سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے فلسطینی مسئلے کے پرامن حل اور دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے منعقدہ اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس کے شریک سربراہ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھائیں اور ورکنگ گروپس کے سربراہان کے تعاون سے تمام شریک ریاستوں سے مشاورت کی بنیاد پر اس اعلامیے کا مسودہ تیار کیا۔

امن و استحکام کا واحد راستہ

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل-فلسطین تنازع کا خاتمہ اور دو ریاستی حل کا نفاذ ہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے دونوں فریقین کی جائز خواہشات کو بین الاقوامی قانون کے مطابق پورا کیا جا سکتا ہے۔

یہی وہ واحد طریقہ ہے جس کے ذریعے ہر قسم کے تشدد، غیر ریاستی عناصر کے تخریبی کردار اور دہشت گردی و تشدد کے تمام مظاہر کا خاتمہ ممکن ہے اور دونوں اقوام کی سلامتی، دونوں ریاستوں کی خودمختاری، اور پورے خطے کے عوام کے لیے امن، خوشحالی، اور علاقائی انضمام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

رکن ممالک نے اعلامیہ میں یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ فلسطینی مسئلے کے پرامن حل اور دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے واضح، متعین وقت میں اور ناقابل واپسی اقدامات اٹھائیں گے۔

انہوں نے یہ وعدہ بھی کیا کہ وہ جلد از جلد عملی اقدامات کے ذریعے ایک آزاد، جمہوری، خودمختار اور اقتصادی طور پر قابل عمل فلسطینی ریاست کے قیام کو یقینی بنائیں گے۔

سلامتی کی ضمانت

نیویارک اعلامیہ میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے اور اسرائیل-فلسطین تنازع کے منصفانہ، پرامن اور دیرپا حل کے لیے باہمی تعاون کیا جائے گا جو دو ریاستی حل کے مؤثر نفاذ پر مبنی ہو گا، تاکہ فلسطینیوں، اسرائیلیوں اور پورے خطے کے تمام عوام کے لیے ایک بہتر مستقبل تشکیل دیا جا سکے۔

اعلامیہ میں ہر فریق کی جانب سے شہریوں پر کیے جانے والے تمام حملوں بشمول دہشت گردی، اندھا دھند عسکری کارروائیوں، شہری املاک کو نشانہ بنانے، اشتعال انگیزی، نفرت انگیز بیانات اور تباہی کی سخت مذمت کی گئی ہے۔

اس میں واضح کیا گیا ہے کہ شہریوں کو یرغمال بنانا بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوع ہے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے شہریوں کی جبری بیدخلی سمیت زمینی یا آبادیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے والے اقدامات خلاف قانون ہیں۔

اعلامیہ میں 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے شہریوں اور اسرائیل کی طرف سے غزہ کے لوگوں اور شہری تنصیبات پر کیے جانے والے حملوں، محاصرے اور بھوک کے بطور ہتھیار کے استعمال کی بھی مذمت کی گئی ہے جن کے باعث شدید انسانی بحران اور تحفظ کی سنگین صورتحال پیدا ہوئی۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جنگ، قبضہ، دہشت گردی اور جبری نقل مکانی نہ تو امن لا سکتے ہیں اور نہ ہی ان سے سلامتی کا حصول ممکن ہے۔ اس کے بجائے صرف سیاسی حل ہی امن و سلامتی کی ضمانت ہے۔