افغانستان زلزلے میں ہلاک ہونے والوں میں نصف تعداد بچوں کی تھی، یونیسف

یو این ہفتہ 13 ستمبر 2025 07:00

افغانستان زلزلے میں ہلاک ہونے والوں میں نصف تعداد بچوں کی تھی، یونیسف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ افغانستان میں زلزلے سے 1,172 بچوں کی ہلاکت ہوئی ہے اور اس آفت سے متاثرہ 263,000 بچوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔

یونیسف نے بتایا ہے کہ 31 اگست کو مشرق افغانستان کے صوبہ ننگر ہار اور کنڑ میں آنے والے زلزلے اور اس کے ثانوی جھٹکوں میں نصف ہلاکتیں بچوں کی ہوئیں۔

ملک میں یونیسف کے نمائندے ڈاکٹر تاج الدین اوئیوالے نے جنیوا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ہے کہ بچے اس زلزلے سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

Tweet URL

متاثرہ علاقوں کے اپنے دورے اور بچوں سے ملاقاتوں کا احوال بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس دوران ان کی ملاقات پانچ سالہ بچی سے ہوئی جو اپنی دو سالہ بہن کو اٹھائے جا رہی تھی جس کا زخمی سر ٹانکوں سے ڈھکا ہوا تھا۔

(جاری ہے)

دونوں بچیاں ہسپتال میں زیرعلاج اپنی زخمی والدہ کی زندگی کے لیے دعا مانگ رہی تھیں۔

ڈاکٹر تاج الدین نے بتایا کہ زلزلے سے متاثرہ دور دراز پہاڑی علاقوں میں بچوں کو زخموں کے علاج کی سہولت دستیاب نہ ہونے، غیرمحفوظ پانی، صحت وصفائی کی ناقص سہولیات، غذائی قلت، تعلیم سے محرومی اور شدید ذہنی دباؤ سمیت کئی طرح کے خطرات لاحق ہیں۔

لڑکیوں کے لیے سنگین خطرات

انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں لڑکیاں خاص طور پر متاثر ہوتی ہیں۔

جب گھر تباہ ہو جاتے ہیں، تو سب سے پہلے لڑکیوں سے تعلیم چھن جاتی ہے اور ایسے ملک میں یہ خدشات اور بھی زیادہ ہیں جہاں ان کی تعلیم کے حق پر پہلے ہی کڑی رکاوٹیں عائد ہیں۔ جب خاندان روزگار سے محروم ہو جاتے تو لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کا خطرہ بھی مزید بڑھ جاتا ہے۔

اگر افغانستان میں بہتری کے لیے فوری قدم نہ اٹھایا گیا تو یہ بحران موجودہ عدم مساوات کو مزید گہرا کر دے گا اور لڑکیوں پر غیر متناسب بوجھ ڈالے گا۔

انہوں نے بتایا کہ یونیسف زلزلہ متاثرین بالخصوص بچوں کو متحرک شفاخانوں اور طبی ٹیموں کے ذریعے صحت کی ہنگامی خدمات فراہم کر رہا ہے جبکہ ذہنی صدمات کا علاج، زچہ بچہ کی دیکھ بھال اور ضروری ادویات کی فراہمی بھی جاری ہے۔ انہوں نے عطیہ دہندگان اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس نازک وقت میں افغانستان کے بچوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔

بحران در بحران

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے افغانستان میں نمائندے عرفات جمال نے اسی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے ملک میں ایک بحران کے اندر دوسرا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ پاکستان سے واپس آنے والے افغانوں کی تعداد میں بڑھ رہی ہے جن میں بیشتر انہی علاقوں میں واپس آ رہے ہیں جنہیں زلزلے کے نتیجے میں تباہی کا سامنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رواں سال اب تک تقریباً 26 لاکھ افغان ہمسایہ ممالک سے واپس آ چکے ہیں جن میں بیشتر نے اپنی مرضی سے واپسی اختیار نہیں کی۔ افغانستان کو پہلے ہی شدید غربت اور خشک سالی کا سامنا ہے، جہاں امدادی ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ واپس آنے والے بعض لوگ کئی دہائیوں کے بعد اپنے ملک میں آ رہے ہیں جبکہ دیگر کی پیدائش بیرون ملک ہوئی اور انہوں نے پہلی مرتبہ افغانستان میں قدم رکھے ہیں۔

پاکستان سے اپیل

'یو این ایچ سی آر' کے مطابق، پاکستان کی جانب سے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو واپس بھیجنے کا منصوبہ دوبارہ شروع ہونے کے بعد اپریل سے اب تک پانچ لاکھ 54 ہزار افغانوں نے واپسی اختیار کی ہے اور صرف اگست میں ہی ایک لاکھ 43 ہزار لوگ واپس آئے تھے۔

عرفات جمال نے پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ افغان پناہ گزینوں سے متعلق انسانی ہمدردی پر مبنی اپنی دیرینہ پالیسی کو برقرار رکھے۔

انہوں نے بتایا کہ افغان حکام کی جانب سے اقوام متحدہ کے عملے کو اپنے دفاتر میں داخلے سے روکے جانے کے باعث 'یو این ایچ سی آر' کو نقد امداد کی فراہمی کا عمل عارضی طور پر بند کرنا پڑا ہے۔ اضافی امدادی وسائل کے بغیر ادارے کے لیے بحرانوں سے نبردآزما افغانوں کو ضروری مدد فراہم کرنا ممکن نہیں ہو گا۔