یوکرین جنگ: پولینڈ فضائی حدود کی خلاف ورزی خطے کے لیے خطرناک، یو این

یو این ہفتہ 13 ستمبر 2025 07:00

یوکرین جنگ: پولینڈ فضائی حدود کی خلاف ورزی خطے کے لیے خطرناک، یو این

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 ستمبر 2025ء) پولینڈ کی حدود میں روس کے ڈرون طیاروں کی دراندازی اور نیٹو اتحادیوں کی جانب سے ان کی تباہی نے یوکرین جنگ سے خطے کو لاحق بڑھتے ہوئے خطرات واضح کر دیے ہیں۔

قیام امن اور سیاسی امور کے لیے اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب روس کے ڈرون یوکرین کی حدود سے باہر گئے ہوں تاہم یہ پہلا موقع ہے جب بہت سے ڈرون کسی ہمسایہ ملک کی حدود میں طویل فاصلے تک داخل ہوئے ہیں۔

Tweet URL

اس واقعے سے متعلق سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے پاس اس بارے میں کسی بھی دعوے یا جوابی دعوے کی تصدیق کا کوئی طریقہ نہیں ہے اور ادارہ صرف عوامی طور پر دستیاب معلومات پر ہی انحصار کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

سلامتی کونسل کو یہ بریفنگ روس کی جانب سے یوکرین پر جاری حملوں کے پس منظر میں دی گئی۔ اس موقع پر روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل کو یاد دلایا کہ شہریوں اور شہری تنصیبات پر حملے بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ممنوع ہیں اور انہیں فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے کے واقعات خطے کی سلامتی پر اس جنگ کے خطرناک اثرات اور کشیدگی میں اضافے کے خدشے کو واضح کرتے ہیں۔

یوکرین میں فوری، مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی ہونی چاہیے جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور متعلقہ قراردادوں کے مطابق منصفانہ، جامع اور پائیدار امن کا قیام ضروری ہے۔

نیٹو کی کی کارروائی

پولینڈ کے مطابق، 9 اور 10 ستمبر کی درمیانی رات روسی ڈرون طیاروں کی ایک بڑی تعداد نے یوکرین پر حملے کے دوران اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔

ملکی حکام کا کہنا ہے کہ چند ڈرون مار گرائے گئے اور ان کا ملبہ ملک کے وسطی اور مشرقی حصوں سے برآمد ہوا۔

یہ پہلا موقع تھا جب نیٹو اتحادیوں نے ایسے ڈرون طیاروں کو غیر موثر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔ اس واقعے کے بعد پولینڈ کے حکام نے وارسا اور رزیشوف کے ہوائی اڈوں کو عارضی طور پر بند کرنے اور ملک کے مشرقی حصے میں فضائی ٹریفک پر پابندیوں کی اطلاع دی۔

اگرچہ اس واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی لیکن بعض دیہاتی علاقوں میں رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔

روس کا مؤقف

روس کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ یہ ڈرون یوکرینی اہداف کی جانب بھیجے گئے تھے اور پولینڈ میں کسی جگہ کو نشانہ بنانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ بیلاروس کا کہنا ہے کہ بعض ڈرون یوکرین کی جوابی کارروائیوں کے باعث اپنے راستے سے بھٹک گئے اور جیسے ہی وہ پولینڈ کی فضائی حدود کے قریب پہنچے تو اس کے حکام کو خبردار کر دیا گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد پولینڈ نے نیٹو معاہدے کی شق 4 کو متحرک کیا جس کے نتیجے میں اس دفاعی عسکری اتحاد کے 32 رکن ممالک کی ہنگامی مشاورت ہوئی۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے مطابق، 9 اور 10 ستمبر کے درمیان روس نے یوکرین کے 15 علاقوں پر 400 سے زیادہ ڈرونز اور 40 کروز اور بیلسٹک میزائل داغے جن کے نتیجے میں متعدد شہری ہلاک و زخمی ہو گئے۔