کے الیکٹرک بحران شدت اختیار کر گیا، حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ

ہفتہ 19 جولائی 2025 18:09

کے الیکٹرک بحران شدت اختیار کر گیا، حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2025ء) کے الیکٹرک کی نجکاری کو تقریباً دو دہائیاں گزر چکی ہیں، مگر کراچی کی واحد بجلی فراہم کرنے والی کمپنی اب بھی نااہلی، مہنگی بجلی اور مسلسل لوڈشیڈنگ جیسے مسائل کا شکار ہے، جس پر حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔کے الیکٹرک نے وعدہ کیا تھا کہ نجکاری کے بعد شہر کو لوڈشیڈنگ سے نجات ملے گی اور مالی استحکام آئے گا، مگر شہری اب بھی مہنگی ترین بجلی کے باوجود ناقابل اعتبار فراہمی کا سامنا کر رہے ہیں، جو نہ صرف عوام کے لیے پریشانی کا باعث ہے بلکہ شہر کی معیشت کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔

2005 میں نجکاری کے بعد حکومت نے کے الیکٹرک میں 24․36 فیصد حصص اور بورڈ میں تین نشستیں اپنے پاس رکھیں، تاکہ نجی شعبہ بہتری لا سکے۔

(جاری ہے)

تاہم، کمپنی مہنگی بجلی کی پیداوار اور بھاری اخراجات کے باعث مالی بحران کا شکار ہے۔کراچی کے صارفین 38 سے 40 روپے فی یونٹ تک ادائیگی کرتے ہیں، جب کہ لاہور اور پشاور میں یہ نرخ 28 سے 30 روپے ہیں۔ اس کے باوجود کراچی میں روزانہ 6 سے 8 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے، جبکہ دیگر شہروں میں یہ دورانیہ کافی کم ہے۔

ریگولیٹری اداروں پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ نیپرا نے کے الیکٹرک کو 30․9 ارب روپے کے خسارے کی تلافی صارفین سے وصول کرنے کی اجازت دی، جو کہ عوام پر اضافی بوجھ ہے۔ماہرین اور صارفین کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کی اصلاح ممکن نہیں جب تک اس کی انتظامیہ میں مکمل تبدیلی نہ لائی جائے۔ کراچی کو بہتر سروس کی ضرورت ہے، اور یہ صرف حکومت کی بروقت اور موثر مداخلت سے ہی ممکن ہے۔