سپیکر ملک احمد خان نے اپوزیشن اراکین کیخلاف ریفرنس بھجوانے کی درخواستوں کو خارج کر دیا

ہفتہ 19 جولائی 2025 20:31

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2025ء) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے اپوزیشن کے 26اراکین کے خلاف ریفرنس بھجوانے کی درخواستوں کو خارج کر دیا۔حکومتی درخواستوں کو خارج کرنے کا ڈرافٹ سامنے آ گیا جس میں اسپیکر کی چھ صفحات پر مشتمل تاریخی رولنگ بھی شامل ہے ۔ متن کے مطابق عوامی نمائندوں کو نااہل کرنا عوام کو حق نمائندگی سے محروم کرنے کے مترادف ہے، بجٹ اجلاس میں ہنگامہ آرائی پر چار الگ الگ درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں نا اہلی کے متعلق سوالات اٹھائے گئے، درخواست دہندگان کی طرف سے سابق وزیر اعظم نوازشریف کیس کا حوالہ دیا گیا، درخواست میں سپیکر کی رولنگ کی خلاف ورزی اور آئینی حلف کی اہلیت پر بھی سوال اٹھایا گیا۔

متن میں کہا گیاہے کہ درخواست گزاروں نے پانامہ کیس میں غیرجمہوری عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا گیا، آئین کے آرٹیکل 58، 62اور64کو غیرجموری قوتوں نے استعمال کیا، ماضی میں ان شقوں کے استعمال سے منتخب نمائندوں کو حق نمائندگی سے محروم کیا گیا۔

(جاری ہے)

متن میں کہا گیا کہ بطور سپیکر تمام آئینی نقاط کو اکٹھا کیا توپتہ چلا کہ نااہلی کا سوال درخوستوں میں اٹھایا گیا ہے، سپیکر ڈاکیہ نہیں کہ ارکان کی نااہلی کی درخواست آئے اور وہ اسے الیکشن کمیشن بھیج دے۔

انہوں نے کہا کہ درخوستوں کو الیکشن کمیشن بھیجنا آئینی ڈھانچے کو کمزور کر سکتا ہے، درخواستوں پر فیصلہ ہوتا تو یہ ایوان میں آزادی اظہار رائے کو ختم کر دیتا، دنیا بھرمیں ایوان میں بدامنی کے جواب میں سخت اقدامات کیے گئے، بائیس سالہ پارلیمانی سیاست میں آج تک وزیرخزانہ کی تقریر نہیں سنی گئی، درخواست دہندگان کی جانب سے آئینی حلف سمیت سنگین قانونی وآئینی خلاف ورزیوں کے الزمات لگائے گئے۔

ان خلاف ورزیوں کو پہلے کسی مجاز عدالت یا ٹربیونل میں ثابت کرنا ضروری ہے، عدالتی فیصلے کے بعد یہ فیصلہ کر سکوں گا کہ آئین کے آرٹیکل 63-2کے تحت نا اہلی بنتی ہے یا نہیں، عدالتی فیصلے کے بعد پتہ چلے گا کہ معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجنا چاہیے یا نہیں، آئین کے آرٹیکل 199اور184-3کے تحت کی گئی نااہلی کی درخواست مسترد کی جاتی ہے، درخوست گزار مجاز عدالت سے فیصلہ حاصل کرنے کے بعد دوبارہ سپیکر سے رجوع کر سکتے ہیں۔

اسپیکر کی جانب سے رولنگ میں کہا گیا کہ کسی رکن اسمبلی کو عدالتی فیصلے کے بغیر نااہل نہیں کیا جا سکتا۔سپیکر نے واضح کیا کہ منتخب نمائندے کو نااہل قرار دینا دراصل عوامی رائے اور آواز کو دبانے کے مترادف ہے جو جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔ ریفرنسز کو سیاسی انتقام کا ہتھیار نہیں بننے دیں گے، اسمبلی میں اختلافِ رائے دبایا نہیں بلکہ سنا جانا چاہیے۔

ملک محمد احمد خان نے اپنی رولنگ میں پانامہ کیس جیسے عدالتی فیصلوں کو جمہوریت کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ ان فیصلوں سے سسٹم کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے تجویز دی کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر’’چارٹر آف اسمبلیز‘‘تشکیل دیا جائے تاکہ ایوان کا تقدس بحال ہو اور اختلافات کو جمہوری دائرے میں نمٹایا جا سکے۔اسپیکر نے ایوان میں ہونے والے احتجاج کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی ایسا جواز فراہم نہیں کرتا جس پر نااہلی کی بنیاد رکھی جا سکے۔

قانون سازی میں خلل سیاسی جماعتوں کی ناکامی ہے اس کا ملبہ اراکین پر نہیں ڈالا جا سکتا۔ملک محمد احمد خان کی اس رولنگ کو سیاسی حلقوں میں آئین کی سربلندی کی جانب ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق 26اپوزیشن ارکان پرپندرہ اجلاسوں میں شرکت پر پابندی برقرار رہے گی۔