دس لاکھ مہاجرین مقیم پاکستان مسئلہ جموں و کشمیر کے بنیادی فریق ہیں،احمد رضا قادری

مہاجرین کشمیر کو کسی آئینی قانونی یا اخلاقی صورت نہ تو ووٹ کے حق سے محروم کیا جا سکتا ہے،وزیر اوقاف ومذہبی امور

اتوار 20 جولائی 2025 14:45

باغ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2025ء) وزیر اوقاف و مذہبی امور آزادکشمیر احمد رضا قادری نے کہاہے کہ دس لاکھ مہاجرین مقیم پاکستان مسئلہ جموں و کشمیر کے بنیادی فریق ہیں انہیں کسی آئینی قانونی یا اخلاقی صورت نہ تو ووٹ کے حق سے محروم کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ریاستی حقوق سے،مہاجرین کی نشستوں سے متعلق مطالبہ کھلی سازش ہے، مہاجرین مسئلہ کشمیر کا بنیادی جز و اور تاریخی شناخت ہیں، ہم ریاست آزادجموں و کشمیر کے برابر وارث ہیں،اگر مہاجرین کو مسئلہ کشمیر کے فریقین میں سے نکال دیں گے تو پھر استصواب رائے کی صورت میں یہ لوگ اپنے حق سے محروم ہو جائیں گے، مہاجرین نے ریاست جموں و کشمیر کے لیے اپنے گھر بار چھوڑے، مقبوضہ کشمیر سے پاکستان مقیم مہاجرین کی ہجرت سیاسی و فکری بنیادوں پر تھی، 12 نشستیں مہاجرین مقیم پاکستان کے لیے مختص ہیں، ہم آزادکشمیر پر بوجھ نہیں ہیں، آزاد کشمیر ہمارا وطن ہے، مسلم لیگ ن کسی صورت مہاجرین کے خلاف کسی سازش کا حصہ نہیں بنے گی،نہ ہی آزادحکومت ایسے کسی مطالبہ کو پذیرائی بخش سکتی ہے۔

(جاری ہے)

آج آزادکشمیر بھر میں مہاجرین مقیم پاکستان کے حوالے سے چلنے والی بحث کا تاریختی پس منظر دیکھنا ہوگا،یہ حکومت فقط آزادکشمیر کی ہی نہیں بلکہ آزادریاست جموں وکشمیر کی نمائندہ حکومت ہے، آزادکشمیر کو ہمارے اسلاف نیسیاسی و فکری بنیادوں پر آزاد کروایا تھا، اس خطے کو آزادکروانے کا مقصد ایسی نمائندہ حکومت کا قیام یقینی بنانا تھا، جس میں ریاست جموں و کشمیر کی تمام اکائیوں کو مساوی نمائندگی کے حقوق میسر آسکیں، آزادحکومت کے قیام کے لیے لاکھوں مہاجرین مقبوضہ علاقے سے ہجرت کر کے آزادکشمیر اور پاکستان میں آباد ہوئے، کچھ مہاجرین 12ہزار کلو میٹر کے اس آزاد حصے پر آباد ہوئے جبکہ مہاجرین کی ایک کثیر تعداد پاکستان میں بھی آباد ہوئی،ہمیں پاکستان کی شہریت اس وقت تک حاصل ہے جب تک ریاست جموں وکشمیر میں استصواب رائے کے بعد ریاست کے مستقبل کا فیصلہ نہیں ہو جاتا، آج ہمارے بھائی ہمارے مخالف ہورہے، ہم نے کون سے وسائل کھائے ہیں ہمیں دشمن کی ہر چال کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہوگا، ہمارا اتحاد و اتفاق ہی ہمارے ازلی دشمن بھارت کی ہر سازش کو ناکام بنا سکتا ہے، تحریک آزادی کشمیر کی کے منطقی انجام تک پہنچنے تک ہمیں اتحاد و یگانگت کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور ایسے مطالبات میں الجھنے سے بچنا چاہیے جن کی وجہ سے تحریک آزادی کشمیر کو نقصان پہنچنے کا خدشہ پیدا ہو، ان خیالات کا اظہار وزیر اوقاف و مذہبی امور آزادکشمیر احمد رضا قادری نے باغ سجاد شہید پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈائریکٹر اطلاعات راجہ امجد منہاس بھی موجود تھے۔

وزیر اوقاف و مذہبی امور آزادکشمیر احمد رضا قادری نے کہاکہ حالیہ مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق آزادکشمیر میں بسنے والے لوگوں کی کل یہاں موجود تعداد 20 لاکھ سے زیادہ نہیں ہے، مہاجرین کے خلاف مہم چلانے والوں سے سوال کرتاہوں کہ کیا آزادکشمیر کی محدود آبادی کی بنیاد پر ریاست کا انتظام و انصرام قائم ہو سکتا ہی ، مہاجرین نشستوں کے خاتمہ کا مطالبہ سمجھ سے بالاتر ہے، ہم سب کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اپنے ہی نظام کے خلاف کسی تقسیم کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، مہاجرین اور آزادکشمیر کے درمیان پیدا کی جانے والی تفریق کاخاتمہ کرنا ہوگا، ہمیں اپنی نظریاتی اساس کو محفوظ بنانا ہے، انہوں نے کہاکہ واضح کررہاہوں کہ مہاجرین کی نشستوں سے متعلق مطالبہ کھلی سازش ہے، یہ معاملہ رکنے والا نہیں ہے، یہ معاملہ پھر ریاست کے سفر سے تنزلی کرتے ہوئے تحصیل کی طرف جانے کی ایک سازش ہوسکتی ہے، 1970 میں پہلی اسمبلی وجود میں آئی تھی ہمارے اسلاف زیرک لوگ تھے، انھوں نے آزادجموں و کشمیر کے تشخص کو قائم رکھنے کے لیے مہاجرین کی نشستیں رکھی تھیں تاکہ اجتماعی طور پر کشمیر کی تمام اکائیوں کی نمائندگی میسر آسکے، ان انتخابی سیٹوں کو 1974 کیآئین کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہے، یہ انتخابی سیٹیں کسی کے مطالبہ پر ختم نہیں کی جاسکتیں، انھوں نے کہاکہ اپنے حلف کے ہمیشہ پاسدار رہیں گے، آٹے اور بجلی پر سیاست ہو چکی ہے، اچھا ہے، سیاست ہو گئی، اب وہ بات ختم ہو گئی ہے، اختلاف رائے پر اعتراض نہیں ہے ہم سب کو مل کر اتفاق و اتحاد کو فروغ دے کر چلنا ہے، حکومتیں تصادم سے بچنے کے لیے پالیسی کو لچکدار رکھتی ہیں ایسی پالیسی جس میں برداشت اور محبت کو فروغ دینا ہوتاہے تاکہ نقصان نہ ہو، وزیر اوقاف و مذہبی امور نے کہاکہ ہمیں پاکستان کی شہریت اس وقت تک حاصل ہے جب تک ریاست جموں وکشمیر میں استصواب رائے کے بعد ریاست کے مستقبل کا فیصلہ نہیں ہو جاتا، مہاجرین کی صرف نمائندگی کی بات نہیں بلکہ یہ مہاجرین کا ریاست کے ساتھ دیرینہ تعلق ہے، کسی صورت بھی یہ عمل درست نہیں کہ کوئی یہ کہہ کہ مہاجرین کو ریاست کے نظام سے الگ کر دیا جائے، انہوں نے کہاکہ میں نے ہمیشہ جعلی سٹیٹ سبجکیٹ کو رد کیا ہے، اس مطالبہ کا حامی ہوں کہ پاکستان میں مقیم مہاجرین کے ہر معاملہ کو شفاف رکھا جائے، چھان بین ہونی چاہیے، خرابی کو ٹھیک کرناہے، دوتین لوگوں کے جعلی سٹیٹ سبجیکٹس کو جواز بنا کر کمیونیٹی کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے، اگر کہیں مجھ پر بھی انگلی اٹھے تو تحقیق ہونی چاہیے، ہر کسی کو جوابدہ ہونا چاہیے، انھوں نے کہاکہ آج ہمارے بھائی ہمارے مخالف ہورہے، ہم نے کون سے وسائل کھائے ہیں ، آزادکشمیر پر برابر حق رکھتے ہیں، انھوں نیکہاکہ اتفاق و اتحاد کے ساتھ ہمیں آگے چلنا ہوگا، ریاست کو ترقی کی راہ پرگامزن کرنے کے لیے ہم سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔