انسانی حقوق کے کارکنوں کی بھارت اورمقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اظہار تشویش

مودی حکومت کالے قوانین کو کشمیر میں پرامن اختلاف رائے اور آزادی پسند آوازوں کو کچلنے کیلئے استعمال کر رہی ہے

منگل 22 جولائی 2025 16:32

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2025ء)بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیرسے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکنوں کے ایک گروپ نے جموں و کشمیر اور بھارت بھر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پرسخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں نے ایک مشترکہ بیان میں خبردار کیاہے کہ مودی حکومت کے دورمیں بھارت میں اقلیتوں، اختلاف رائے رکھنے والوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کے خلاف انتقامی کارروائیاں مزید تیز ہو گئی ہیں ۔

گروپ نے اقوام متحدہ، فریڈم ہائوس، یو ایس کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی اور انسانی حقو ق کی دیگر تنظیموں کی طرف سے بھارت میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی مذمت کا خیرمقدم کیا اوربھارت کو جواب دہ بنانے پر زوردیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اقوام متحدہ کے ماہرین کی جانب سے غیر قانونی طورپرنظربند کشمیری کارکنوں خرم پرویز اور عرفان معراج کے ساتھ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت روارکھے جانیوالے غیر انسانی سلوک پر اقوام متحدہ کے ماہرین کی طرف سے بھارت پر کڑی تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ مودی حکومت کالے قوانین کو کشمیر میں پرامن اختلاف رائے اور آزادی پسند آوازوں کو کچلنے کیلئے استعمال کر رہی ہے۔

بھارت نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں کے 40سے زیادہ خطوط کو نظر انداز کیا ہے اورمقبوضہ علاقے میں کھلے عام انسانی حقوق کی پامالیاں جاری رکھے ہوئے ہے ۔انسانی حقوق کے کارکنوں کے گروپ نے مزید کہا کہ مودی کا بھارت دنیا کی واحد نام نہاد جمہوریت ہے جو اقلیتوں پر مسلسل ظلم و تشدد جاری رکھے ہوئے ہے جیسا کہ فریڈم ہائوس کی رپورٹ میں واضح کیاگیاہے ۔

انسانی حقو ق کے کارکنوں نے عالمی برادری خصوصا امریکہ پر زور دیا کہ وہ بھارت کو "خصوصی تشویش کا حامل ملک" قرار دے کر اور تجارتی معاہدوں اور اسٹریٹجک تعلقات کو انسانی حقوق کی صورتحال میں بہتری کیلئے اصلاحات سے منسلک کرے ۔انسانی حقوق کے کارکنوں نے انتقامی کارروائی کے خوف سے بیان پر اپنے ناموں کے آخری الفاظ ہی درج کئے ہیں ۔