سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن پرمہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا‘نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد

جمعرات 24 جولائی 2025 21:52

سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن پرمہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جولائی2025ء)سپریم کورٹ نے کہاہے کہ خواتین کے بانجھ پن کی وجہ سے ان کے نان نفقہ سے انکارکرناغیرقانونی ہے۔خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے،خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا۔

(جاری ہے)

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔

شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔