مقبوضہ کشمیر، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی بھارتی پولیس کے ہاتھوں نوجوان کے بہیمانہ قتل کی مذمت

ہفتہ 26 جولائی 2025 13:14

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جولائی2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں نے جموں کے علاقے سورے چک میں بھارتی پولیس کے ہاتھوں 21 سالہ نوجوان محمد پرویز کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی پولیس نے پرویز احمد کو گزشتہ روز محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران ایک جعلی مقابلے میں شہید کر دیا تھا۔

پولیس نے نوجوان کے وحشیانہ قتل پر پردہ ڈالنے کیلئے دعوی ٰ کیا کہ وہ فورسز اور مشتبہ افراد کے درمیان ہونے والی فائرنگ کی زد میں آنے کے باعث مارا گیا۔تاہم نوجوان کے لواحقین اور سول سوسائٹی کارکنوں نے پولیس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز کو دانستہ طور پر گولی مار دی گئی۔

(جاری ہے)

مقبوضہ علاقے کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے نوجوان کے قتل کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے ایکس پر لکھاکہ ” پولیس کو بے لگام ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے “ ۔

انہوں نے واقعے کی شفاف اور ایک مقررہ وقت کے اندر تفتیش کی ضرورت پر زور دیا۔" نیشنل کانفرنس کے رکن بھارتی پارلیمنٹ میاں الطاف احمد نے اس واقعے کو اندوہناک قرار دیتے ہوئے ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے نوجوان کے قتل پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کامطالبہ کیا۔

انہوں نے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل پر زور دیا کہ وہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔پیپلز کانفرنس نے بھی قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے آئینی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ پارٹی نے کہا کہ ماورائے عدالت اقدامات جمہوری اقدار کے منافی ہیں اور یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عوامی اعتماد کو ختم کرتے ہیں۔سول سوسائٹی کارکن طالب حسین نے کہا کہ پرویز کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔ا سے ایک جعلی مقابلے میں مارا گیا۔ طالب حسین نے کہا کہ پرویز کو اپنے بہنوئی کے ہمراہ ایک چوکی پر روکا گیا اور بغیر کسی وجہ کے گولی مار دی گئی۔