ملک میں مزید 3 بچے پولیو کا شکار، رواں سال مجموعی کیسز کی تعداد 17 ہوگئی

اتوار 27 جولائی 2025 17:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جولائی2025ء)ملک میں مزید 3 بچے پولیو وائرس کا شکار بن گئے، پولیو کے 2 کیسز خیبرپختونخوا اور ایک سندھ میں رپورٹ ہوا ہے۔نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اسلام آباد میں قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری برائے پولیو کے مطابق ملک میں پولیو کے 3 نئے کیسز کی تصدیق ہو گئی ہے، جس کے بعد سال 2025 میں اب تک سامنے آنے والے کیسز کی مجموعی تعداد 17 ہو گئی ہے۔

پاکستان دنیا کے ان 2 آخری ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو اب بھی مقامی سطح پر موجود ہے، دوسرا ملک افغانستان ہے۔ عالمی سطح پر وائرس کے خاتمے کی کوششوں کے باوجود سیکیورٹی خدشات، ویکسین کے بارے میں ہچکچاہٹ اور غلط معلومات نے ان کوششوں کو سست کر دیا ہے۔پاکستان پولیو ایریڈیکیشن پروگرام (پی پی ای پی) کے بیان کے مطابق نئے کیسز میں دو خیبر پختونخوا کے اضلاع لکی مروت اور شمالی وزیرستان سے جبکہ ایک سندھ کے ضلع عمرکوٹ سے رپورٹ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

متاثرہ بچوں میں لکی مروت کی تحصیل تختی خیل کی 15 ماہ کی بچی، شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی کی 6 ماہ کی بچی، اور سندھ کے ضلع عمرکوٹ کے گاؤں چھاچھرو کا 5 سالہ لڑکا شامل ہیں۔ان کیسز کے بعد 2025 میں پاکستان میں پولیو کے کل کیسز کی تعداد 17 ہو گئی ہے، جن میں سے 10 خیبر پختونخوا، 5 سندھ، جبکہ پنجاب اور گلگت بلتستان سے ایک ایک کیس سامنے آیا ہے۔

خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی سرحدی پٹی میں 21 تا 27 جولائی خصوصی ویکسینیشن مہم چلائی گئی تاکہ افغانستان میں جاری سب نیشنل پولیو مہم کے ساتھ ہم آہنگی قائم کی جا سکے۔اس کے علاوہ بلوچستان کے ضلع چمن میں 21 جولائی سے ’فریکشنل ویکسینیشن مہم‘ کا آغاز کیا گیا جو 28 جولائی سے صوبے کے چھ اضلاع میں توسیع پائے گی۔بیان میں کہا گیا کہ پولیو کے خاتمے میں نمایاں پیشرفت کے باوجود، وائرس کی مسلسل موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ بچے اب بھی خطرے میں ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں ویکسین کی قبولیت کم ہے۔

بیان کے مطابق یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جہاں کہیں بھی بچوں میں قوت مدافعت میں خلا موجود ہوگا، وہاں پولیو وائرس دوبارہ ابھر سکتا ہے، ہر غیر ویکسینیٹڈ بچہ نہ صرف خود خطرے میں ہوتا ہے بلکہ دوسروں کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے،پولیو ایک انتہائی متعدی اور لاعلاج مرض ہے جو عمر بھر کی معذوری کا سبب بن سکتا ہے، اس سے بچاؤ کا واحد مؤثر طریقہ 5 سال سے کم عمر ہر بچے کو ہر مہم میں بار بار منہ کے ذریعے پولیو ویکسین دینا ہے، اور تمام لازمی حفاظتی ٹیکوں کی بروقت تکمیل بھی ضروری ہے۔