تیراہ واقعہ پر ضلعی انتظامیہ اور پاک فوج کا قبائلی عمائدین سے جرگہ

ہر شہید کے لواحقین کو 15 لاکھ، زخمیوں کو 2 لاکھ روپے امداد دی جائے گی، زخمیوں کا علاج ریاستی خرچ پر کرایا جائے گا، تمام فریقین میں مفاہمت اور امن بحالی پر اتفاق ہوگیا

Sajid Ali ساجد علی اتوار 27 جولائی 2025 20:58

تیراہ واقعہ پر ضلعی انتظامیہ اور پاک فوج کا قبائلی عمائدین سے جرگہ
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 جولائی 2025ء ) ضلع خیبر کے علاقہ وادی تیراہ میں پیش آنے والے واقعے پر ضلعی انتظامیہ اور پاک فوج کا قبائلی عمائدین سے جرگہ کامیاب ہوگیا۔ اطلاعات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کی وادی تیراہ میں ضلعی انتظامیہ و پاک فوج کے بریگیڈیئر اور قبائلی عمائدین کے درمیان تفصیلی جرگہ ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ واقعے کے ہر شہید کے لواحقین کو 15 لاکھ روپے اور زخمیوں کو 2 لاکھ روپے کا فوری مالی تعاون دیا جائے گا، زخمیوں کا علاج ریاستی خرچ پر کرایا جائے گا۔

جرگہ نے فیصلہ کیا کہ اس افسوسناک واقعات کی شفاف تحقیقات کی جائیں گی اور جہاں ضروری ہوا تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، جرگے کے ذریعے تمام فریقین میں مفاہمت اور امن بحالی پر بھی اتفاق ہوا، جرگے میں مقامی مشران نے پانچ نکات پر مشتمل تجاویز دیں جن میں واقعے میں ملوث سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور مکانات کی واگزاری جیسے معاملات بھی شامل تھے۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ کل وادی تیراہ کے باغ بازار میں مارٹر شیلنگ کے نتیجے میں ایک معصوم بچی شہید ہوئی، اس واقعہ کے بعد آج اہل علاقہ احتجاج کے لیے سکیورٹی فورسز کے ہیڈکوارٹر کے سامنے جمع ہوئے تو اُن پر براہِ راست فائرنگ کی گئی، اس فائرنگ کے نتیجے میں شہریوں کے شہید اور زخمی ہونے کی اطلاع ملی، وادی تیراہ میں پرامن احتجاج پر فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے نوجوانوں کی میتیں ان کے آبائی علاقوں میں بھیج دی گئیں۔

اس معاملے پر پی ٹی آئی رہنماء اور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ وادی تیراہ میں امن مارچ میں نہتے قبائلی مشران و نوجوانوں اور معصوم بچوں پر فائرنگ کے نتیجے میں بچوں سمیت 7 بے گناہ افراد کو شہید کردیا گیا اور اس دوران متعدد زخمی بھی ہوئے، دوران جنگ بھی معصوم بچوں کو قتل کرنے کی اجازت کوئی مذہب، ریاست اور قانون نہیں دیتا، سوچیے اور غور کیجئے ریاست کے اس سے فعل سے دہشت گردی میں کمی آئے گی یا بڑھے گی؟ کیا حکمرانوں کو کوئی احساس ہے کہ پشتون بیلٹ اور ریاست کے درمیان دوریاں کس حد تک بڑھ رہی ہیں؟۔