میری کہانی: غزہ کے ظلم و الم میں انسانیت کی شاندار مثال

یو این پیر 28 جولائی 2025 00:15

میری کہانی: غزہ کے ظلم و الم میں انسانیت کی شاندار مثال

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 جولائی 2025ء) جنگ سے تاراج غزہ میں غیرمعمولی تباہی اور تکالیف کے درمیان امدادی عملہ انسانیت کی بہترین مثال پیش کرتے ہوئے لوگوں کو مدد پہنچانے اور زندگی کو تحفظ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) سے تعلق رکھنے والی سونیا سلوا نومبر 2023 سے غزہ میں امدادی خدمات انجام دے رہی ہیں جب اسرائیل کے حماس پر حملوں اور اس کے بعد غزہ پر اسرائیل کی بمباری کا آغاز ہوئے ایک ہی ماہ گزرا تھا۔

انہوں نے یو این نیوز کو غزہ کے لوگوں کی تکالیف کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ایک سال اور آٹھ ماہ کے اس عرصہ میں گزشتہ ہفتے انہیں بدترین حالات کا مشاہدہ ہوا جس کا مئی 2024 میں رفح پر اسرائیلی حملے کے ایام سے ہی موازنہ ہو سکتا ہے جب سرحد بند کر دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

تاہم، ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتہ غزہ کے لوگوں پر اس سے کہیں زیادہ بھاری تھا۔

سونیا وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں یونیسف کی عمارت میں رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی سے شمالی غزہ کی طرف جائیں تو یوں دکھائی دیتا ہے جیسے یہ علاقہ کسی بہت بڑی قدرتی آفت کی زد میں آیا ہو۔ یہ غیرمعمولی تباہی ہے اور پوری کی پوری آبادیاں ملیامیٹ ہو گئی ہیں۔

علاقے میں کوئی عمارت سلامت کھڑی دکھائی نہیں دیتی۔ لوگ تباہ شدہ گھروں، خیموں اور سڑکوں پر کھلے آسمان تلے رہ رہے ہیں۔

انسانیت کو اس حالت میں دیکھنا لرزہ خیز ہے۔

UNICEF
غزہ میں یونیسف کے دفتر کی سربراہ سونیا سلوا۔

دیرالبلح میں ہولناک حملہ

انہوں نے کہا کہ دیرالبلح غزہ کے ان چند علاقوں میں سے ایک ہے جہاں شہری تنصیبات موجود ہیں۔ گزشتہ اتوار کو اس علاقے میں اسرائیل نے ہولناک حملہ شروع کیا۔ اطلاعات کے مطابق اس میں بہت بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

سونیا نے بتایا کہ وہ جس جگہ مقیم تھیں وہاں سے تقریباً سو میٹر کے فاصلے پر ایک عمارت پر راکٹ حملہ ہوا۔

اس کے بعد دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں متواتر آتی رہیں جس کے باعث وہ اور ان کے ساتھ 72 گھنٹے تک سو نہ سکے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ بمباری اور فائرنگ سے خوفزدہ نہیں تھیں بلکہ انہیں اپنے ساتھیوں کی فکر تھی جن کا ٹھکانہ دھماکوں اور فائرنگ کی زد میں تھا۔

چونکہ وہ غیرملکی امدادی عملے سے تعلق رکھتی ہیں اس لیے انہیں کام سے چھٹی اور آرام کرنے کی سہولت دستیاب ہے لیکن ان کے فلسطینی ساتھیوں کے لیے کوئی آرام نہیں جو 21 ماہ سے اپنا سب کچھ کھو کر بھی لوگوں کی مدد میں مصروف ہیں اور انہیں ہر لمحے مستعد رہنا پڑتا ہے۔

UNICEF
گزشتہ سال ستمبر میں انسداد پولیو مہم کے دوران جنوبی اور وسطی غزہ میں 10 سال سے کم عمر کے 451,216 یا 96 فیصد بچوں نے پولیو ویکسین کی دو خوراکیں حاصل کی ہیں (فائل فوٹو)۔

انسانیت کا بہترین نمونہ

خوراک کی حالیہ قلت کے باعث اب غزہ میں حالات کہیں زیادہ خراب ہو گئے ہیں۔ اس صورتحال میں پوری آبادی اور امدادی اداروں کے ملکی و غیرملکی عملے سمیت سبھی متاثر ہوئے ہیں۔

سونیا کا کہنا ہے کہ شدید مشکلات کے باوجود ان کے ساتھیوں کا اپنے کام کو جاری رکھنے کا جذبہ اور ان کی جانب سے فیاضی و یکجہتی کا مظاہرہ متاثر کن ہے۔

وہ اپنے تمام ساتھیوں اور شراکت داروں کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں جو بہتر مستقبل کی شکستہ امید کو سینے سے لگائے ضروری خدمات برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ لوگ ایسی جگہ پر انسانیت کا بہترین نمونہ ہیں جسے انسانوں نے بھلا دیا ہے۔