شناخت سے محروم شہریوں کے ذمہ دار سیاستدان ہیں : پی ڈی پی

پیر 28 جولائی 2025 19:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2025ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کراچی کے چیف آرگنائزر طارق چاندی والا نے کراچی میں لاکھوں شہریوں کو شناخت سے محروم کرنے کے اقدام کوتشویشناک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ شناخت سے محروم شہریوں کے ذمہ دار سیاستدان ہیں، اگر حکومت نے ان افراد کی رجسٹریشن نہ کی تو پاسبان مہم کا آغاز کرے گی،پہلے انہیں دربدر کیا گیا ان کی کئی نسلیں پاکستان میں پیدا ہوئیں اب انہیں شناخت سے بھی محروم کردیا گیا ہے ۔

شناخت سے محروم شہریوں کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔ میرٹ کی پامالی کے بعد شناخت کے دروازے بھی بند کر دئیے گئے ہیں۔سرکاری ادارے حب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ نہیں دے سکتے ہیں۔شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے ڈیڑھ کروڑ افراد پر صحت' تعلیم اور روزگار کے دروازے بند کر دئیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ان افراد کے ساتھ پولیس بھی ظالمانہ سلوک کرتی ہے اور مار پیٹ کر دھونس و دھاندلی سے بھتے وصول کرتی ہے۔

سیاستدانوں کی اس اہم معاملے پر خاموشی شرمناک ہے۔زیادہ اور کم پاکستانی کا تصور دو قومی نظریہ اور آئین کے خلاف ہے اس سوچ کو ختم کیا جانا چاہئے ۔پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کراچی پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں طارق چاندی والا نے کہا کہ لوگوں کو شناخت دئیے بغیر جرائم پر قابو نہیں پایا جا سکتا انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈیڑھ کروڑ افراد کے لئے اسمبلی میں بحث کے ذریعے پالیسی بنائی جائے ،پاکستان میں رہنے والوں کو پاکستانی تسلیم کیا جائے۔

غیر ملکیوں کو ان کے وطن واپس بھیجا جائے،جن غیر ملکیوں کو واپس نہیں بھیجا جا سکتا انہیں ورک پرمٹ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اقلیت بننے کے ڈرسے اکثریت کا استحصال کر رہی ہے۔بے شناخت افراد کے ساتھ غیر انسانی سلوک ہو رہا ہے۔ملک کو سندھی اجرک کی نمبر پلیٹوں کی نہیں بلکہ ان بے چہرہ افراد کوشناخت دلانے ضرورت ہے۔انسانی حقوق کی پامالی پر انسانی حقوق کی تنظیمیں نوٹس لیں۔

شناخت کے بغیر شہریوں کی اتنی بڑی تعداد سے صرف نظر بہت بڑی نااہلی ہے۔مردم شماری میں ڈیڑھ کروڑ افراد کا نا آنا خود مردم شماری کی شفافیت پر سوالیہ نشان ہے،سندھ حکومت نمبر پلیٹس میں الجھی ہوئی ہے گاڑیوں سے کہیں زیادہ بے شناخت افراد کو شناخت فراہم کرنااہم کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ ڈیڑھ کروڑ وہ لوگ ہیں جو کہ مشرقی پاکستان، ہندوستان' برما اور افغانستان سے آئے ہیں۔

ان کی رجسٹریشن نہیں ہو رہی ہے۔ ان کی دوسری یا تیسری نسل بھی پیدا ہو چکی ہے۔جتنے بھی ہیں انہیں مین اسٹریم میں ضم کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بنگالیوں کی ایک بڑی تعداد ابھی بھی کراچی میں آباد ہے جنہیں نادرا شناختی کارڈ جاری نہیں کرتا ہے حالانکہ یہ پاکستان میں ہی پیدا ہوئے ہیں۔ حکومت اس معاملے پر فوری توجہ دے تاکہ بے شناخت شہریوں کو شناخت فراہم کرکے ملک میں امن و امان کی صورتحال پر بھی قابو پایا جاسکے #