تخلیقی صنعتیں آج دنیا بھر میں تیزی سے ترقی کرنے والے شعبوں میں شامل ہیں، جوکروڑوں افراد کو روزگار فراہم کر رہی ہیں،احسن اقبال

پیر 28 جولائی 2025 22:22

تخلیقی صنعتیں آج دنیا بھر میں تیزی سے ترقی کرنے والے شعبوں میں شامل ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2025ء)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ تخلیقی صنعتیں آج دنیا بھر میں تیزی سے ترقی کرنے والے شعبوں میں شامل ہیں، جو جدید معیشتوں کی محرک قوت بن چکی ہیں اور کروڑوں افراد کو روزگار فراہم کر رہی ہیں۔ وہ کراچی میں منعقدہ "اڑان پاکستان تخلیقی صنعت اور ثقافتی معیشت" کے عنوان سے مکالمے کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو اگر طویل المدتی اور پائیدار معاشی ترقی حاصل کرنی ہے تو اسے روایتی شعبوں سے آگے بڑھ کر تخلیقی صنعتوں کو قومی ترقیاتی حکمت عملی کا حصہ بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ "اڑان پاکستان" کا مقصد ملک کے تخلیقی اذہان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہے تاکہ برآمدات میں اضافہ، نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی، اور دنیا بھر میں پاکستان کا ایک ترقی پسند اور مثبت تاثر قائم کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیرنے کہا کہ پاکستان کی معیشت بدقسمتی سے آج تک برآمدات پر مبنی ماڈل میں تبدیل نہ ہو سکی۔ انہوں نے کہا: "جب بھی ملک میں ترقی ہوتی ہے تو درآمدات میں اضافہ ہو جاتا ہے، جس سے توازنِ ادائیگی کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ اب ہمیں اپنے برآمدی حجم کو 32 ارب ڈالر سے بڑھا کر آئندہ آٹھ سالوں میں کم از کم 100 ارب ڈالر تک لے جانا ہوگا۔"تقریب کے دوران ایک بھرپور پینل مباحثہ بھی منعقد ہوا، جس میں معروف اداکارہ صبا حمید، مقبول اداکار و میزبان احسن خان، سینئر اداکار و پروڈیوسر عدنان صدیقی، ممتاز ماہرِ تعلیم اور انسانی حقوق کی علمبردار ڈاکٹر عارفہ سہروردی زہرا، اور معروف سماجی رہنما و سابق بیوروکریٹ مہتاب اکبر راشدی شامل تھے۔

دیگر شرکا میں فیشن ڈیزائنر رضوان بیگ، صحافی ملیحہ رحمان، موسیقار فیصل کپاڈیا اور فلم ساز اذان خان شامل تھے۔پینل ممبران نے تخلیقی صنعت کو درپیش چیلنجز پر تفصیل سے گفتگو کی، جن میں ادارہ جاتی معاونت کا فقدان، پالیسی کی نظراندازی، تربیت یافتہ ماہرین کی کمی، اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز تک رسائی کی محدودیت شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر حکومت، نجی شعبے اور تعلیمی ادارے مشترکہ کوششیں کریں تو تخلیقی صنعتیں پاکستان کے نوجوانوں کے لیے باوقار روزگار کا ایک بڑا ذریعہ بن سکتی ہیں اور ملکی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتی ہیں۔

یہ مکالمہ نہ صرف موجودہ صنعتکاروں کے لیے معلوماتی اور رہنمائی کا ذریعہ ثابت ہوا بلکہ اس نے ان نوجوانوں کے لیے بھی حوصلہ افزا کردار ادا کیا جو اس شعبے میں قدم رکھنا چاہتے ہیں۔پینل ممبران نے مطالبہ کیا کہ تخلیقی صنعتوں کو قومی تعلیمی، برآمدی اور نوجوانوں کی ترقی کی پالیسیوں میں شامل کیا جائے تاکہ یہ شعبہ پاکستان کی معیشت اور ثقافت کی ترقی میں ایک مستقل ستون بن سکے۔