پاکستان سے جنگ کے دوران مودی اور ٹرمپ کا کوئی رابطہ نہیں ہوا، بھارتی وزیرخارجہ کا دعویٰ

22 اپریل سے 17 جون تک بھارتی وزیراعظم و امریکی صدر کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی؛ جے شنکر کا لوک سبھا میں بیان

Sajid Ali ساجد علی منگل 29 جولائی 2025 11:36

پاکستان سے جنگ کے دوران مودی اور ٹرمپ کا کوئی رابطہ نہیں ہوا، بھارتی ..
نئی دہلی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جولائی 2025ء ) بھارت کے وزیرخارجہ جے شنکر نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان سے جنگ کے دوران مودی اور ٹرمپ کا کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی لوک سبھا میں بحث کے موقع پر انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت جنگ کے دوران اور مجموعی طور پر 22 اپریل سے 17 جون تک وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی، چاہے تجارت کا معاملہ ہو یا کوئی اور موضوع دونوں رہنماؤں کے درمیان اس عرصے میں کوئی رابطہ ہوا ہی نہیں۔

بتایا گیا ہے بحث کے دوران آپریشن سندور پر بھارتی پارلیمنٹ میں اپوزیشن نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، ممبر پارلیمنٹ پرینیتی شندے نے کہا کہ ’یہ آپریشن صرف میڈیا تماشہ تھا اور حکومت نے اس کی کوئی واضح کامیابی ظاہر نہیں کی‘، اسی طرح کیرالہ کے ممبر پارلیمنٹ فرانسس جارج نے کہا کہ ’اس دوران بھارتی فضائیہ کو تین رافیل ایک سخوئی 30 اور ایک میگ 29 لڑاکا طیارے کا نقصان اٹھانا پڑا‘۔

(جاری ہے)

دوسری طرف امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بار بار پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کروانے کا کریڈٹ لینے کو بے تاب دکھائی دیتے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ انہوں نے 27 ویں بار اس کا تذکرہ کر ڈالا، سکاٹ لینڈ میں یورپی کمیشن کی سربراہ سے ملاقات کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر رواں برس مئی کے مہینے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کو ختم کرانے کے لیے جنگ بندی کرانے میں اپنے کردار کا ذکر کرنا نہ بُھولے اور اب مجموعی طور پر 27 ویں بار ایسا ہوا ہے کہ انہوں نے پاک بھارت سیز فائر کا کریڈٹ لیا، اس بار بھی ٹرمپ نے حسبِ معمول کہا کہ پاکستان اور بھارت بڑی جنگ کے بہت قریب تھے لیکن میں نے دونوں ملکوں سے تجارت پر بات کرکے یہ جنگ رکوا دی۔

یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کروانا جتنا ان کا پسندیدہ موضوع ہے تو اس کے برعکس بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اتنا ہی زیادہ اس پر بات کرنے سے کتراتے ہوئے نظر آتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس موضوع پر مسلسل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت کی حزب اختلاف جماعتیں خاص طور پر کانگریس مودی سرکار کو مسلسل کڑی تنقید کا نشانہ بناتی ہوئی نظر آتی ہے۔