قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر وگلگت بلتستان اور ریاستیں و سرحدی علاقہ جات کا اجلاس

منگل 29 جولائی 2025 17:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جولائی2025ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر وگلگت بلتستان اور ریاستیں و سرحدی علاقہ جات نے کہا ہے کہ سابق فاٹا کے حوالے سے وزیراعظم کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی کے مینڈیٹ خصوصاً جرگہ نظام کی بحالی اور سول انتظامیہ کو مضبوط بنانے کے حوالے سے بریفنگ دی جائے،کمیٹی نے محکمہ صنعت و معدنی وسائل آزاد کشمیر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے لیز کے طریقہ کار اور آزاد کشمیر میں لیز حاصل کرنے والے افراد یا اداروں کے ناموں کی تفصیلات طلب کر لیں۔

کمیٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں چیئرمین حاجی امتیاز احمد چوہدری کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ کمیٹی نے سابقہ فاٹا کے انضمام کے بعد وفاقی حکومت کے دائرہ کار اور حدود خاص طور پر جرگوں اور کمیٹیوں کے قیام اور آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ معدنی وسائل کے تفصیلی جائزے کے حوالے سے امور کا جائزہ لیا۔

(جاری ہے)

سابقہ فاٹا سے متعلق بریفنگ کے دوران کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2018ء میں 25ویں آئینی ترمیم کے بعد فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کر دیا گیا جس کے نتیجے میں یہ علاقہ مکمل طور پر آئین پاکستان کے دائرہ کار میں آ گیا۔

اب عدالتی اختیار پشاور ہائی کورٹ کے پاس ہے جبکہ گورننس بشمول قانون و نظم، سول انتظامیہ اور انصاف کی فراہمی مکمل طور پر خیبر پختونخوا حکومت کی ذمہ داری ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ جرگہ نظام اب صرف ثقافتی اہمیت رکھتا ہے، اسے آئینی طور پر کوئی قانونی حیثیت حاصل نہیں۔ اب تنازعات کا حل خیبر پختونخوا متبادل تنازعات کے حل کے قانون 2020 کے تحت قائم کردہ صوبائی طریقہ کار کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

ارکان کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کا کردار اب مشاورتی اور معاونتی نوعیت کا ہے جس کا مقصد ہم آہنگی، پالیسی معاونت اور استعداد کار میں اضافے کے ذریعے ترقی کو فروغ دینا ہے۔کمیٹی کو آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ معدنی وسائل کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی جو 2002ء میں قائم ہوا اور 2021ء میں اس کی تنظیم نو کی گئی۔یہ محکمہ ایک مضبوط قانونی و ضابطہ جاتی نظام کے تحت کام کرتا ہے تاکہ معدنیات کی تلاش، لائسنسنگ، کان کنی کے تحفظ اور ارضیاتی سروے کو منظم کیا جا سکے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ آزاد کشمیر میں قیمتی معدنی ذخائر موجود ہیں جن میں گرینائٹ، ماربل، یاقوت اور کوئلہ جیسی بڑی معدنیات شامل ہیں جبکہ ریت اور بجری جیسی معمولی معدنیات بھی دستیاب ہیں۔ معدنی حقوق کی الاٹمنٹ براہ راست لیزنگ اور مسابقتی بولی کے ذریعے کی جاتی ہے۔ اس وقت محکمہ 145 معدنی حقوق کا انتظام کر رہا ہے اور پائیدار کان کنی، شفافیت اور شراکتی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔

کمیٹی نے محکمہ صنعت و معدنی وسائل کی کوششوں کو سراہا اور لیز کے طریقہ کار اور آزاد کشمیر میں لیز حاصل کرنے والے افراد یا اداروں کے ناموں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔کمیٹی نے کشمیر، گلگت بلتستان اور ضم شدہ قبائلی اضلاع کے عوام کے حقوق و مفادات کے تحفظ کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔کمیٹی نے سابقہ فاٹا میں انضمام کے بعد اصلاحات کے شفاف، موثر اور جوابدہ نفاذ کی اہمیت پر زور دیااور سفارش کی کہ مقامی اراکین قومی اسمبلی کو وزیراعظم کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی کے مینڈیٹ خصوصاً جرگہ نظام کی بحالی اور سول انتظامیہ کو مضبوط بنانے کے حوالے سے بریفنگ دی جائے تاکہ عوام کا اعتماد دوبارہ حاصل کیا جا سکے۔

اجلاس میں عبدالقادر خان (آن لائن)، فتح اللہ خان (آن لائن)، نوید عامر، ڈاکٹر نکہت شکیل خان، فرخ خان، کرن عمران دار (آن لائن)، اقبال خان اور میاں غوث محمد نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت امور کشمیر، گلگت بلتستان کے سیکریٹری، وزارت بین الصوبائی رابطہ، محکمہ داخلہ و قبائلی امور خیبر پختونخوا، سیکریٹری صنعت و معدنیات اور آزاد جموں و کشمیر سے ڈی جی معدنیات محمد نصیر مغل بھی شریک ہوئے۔