ْپاکستان تین سال میں جہاز رانی کی صلاحیت میں 600 فیصد اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، انوار چوہدری

حکومت شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر فیصلہ سازی کے لیے پرعزم ہے،وفاقی وزیر بحری امور کا خطاب

بدھ 30 جولائی 2025 03:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2025ء)وفاقی وزیر بحری امور جنید انوار چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان اگلے تین سالوں میں اپنی جہاز رانی کی صلاحیت میں 600 فیصد اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس میں ہماری توجہ سرکاری بیڑے میں گرین ٹیکنالوجی اور توانائی سے چلنے والے جہازوں کو شامل کرنے پر مرکوز ہے،میری ٹائم انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے اور غیر ملکی جہازوں پر انحصار کم کرنے کی کوششوں کے تحت قومی جہاز رانی کے بیڑے کو وسعت دینے اور جدید بنانے کے لیے ایک اہم اقدام شروع کیا ہے۔

منگل کو اس حوالہ سے معاہدوں پر دستخط سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف سمندری مال برداری کے بل کو کم کرنے اور زرمبادلہ کے تحفظ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، بلکہ ایک صاف ستھرا، زیادہ موثر ملکی بیڑے کو مضبوط بنا کر موسمیاتی سمارٹ میری ٹائم طریقوں کی حمایت بھی کرنا ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اگلے تین سالوں میں اپنی جہاز رانی کی صلاحیت میں 600 فیصد اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس میں ہماری توجہ سرکاری بیڑے میں گرین ٹیکنالوجی اور توانائی سے چلنے والے جہازوں کو شامل کرنے پر مرکوز ہے۔

وفاقی وزیر کی سربراہی میں کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) اور پورٹ قاسم اتھارٹی (پی کیو ای) نے ریاست کے زیر انتظام پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) کے ساتھ الگ الگ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جس میں بیڑے کی توسیع کے منصوبے کے لیے مالی تعاون کا وعدہ کیا گیا ہے۔معاہدوں پر کے پی ٹی کی ٹرانزیشن مینجمنٹ کمیٹی کی نمائندگی کرنے والے واے عبداللہ ذکی اور پی کیو اے کے چیئرمین ریئر ایڈمرل (ر) سید معظم الیاس ہلال امتیاز (ملٹری) نے پی این ایس سی کے سی ای او سید جرار حیدر کاظمی کے ساتھ دستخط کئے۔

ان معاہدوں کو وفاقی وزیر جنید انوار چوہدری کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی پالیسی اجلاس کے چند دنوں بعد حتمی شکل دی گئی جس میں میری ٹائم سٹیک ہولڈرز نے وزیر اعظم کے دفتر کی طرف سے بیان کردہ ماحولیاتی استحکام اور قومی آب و ہوا کے اہداف کے ساتھ بحری بیڑے کی جدید کاری کو ہم آہنگ کرنے پر اتفاق کیا۔کے پی ٹی اور پی کیو اے کے حکام نے اس بات پر زور دیا کہ بیڑے کو جدید بنانے سے نہ صرف زرمبادلہ کی بچت ہوگی اور تجارتی روابط میں اضافہ ہوگا بلکہ ایندھن کی کھپت کو کم سے کم کرکے اور بین الاقوامی اخراج کے معیارات کی تعمیل کو فعال کرکے سمندری مال برداری کی ماحولیاتی لاگت کو بھی نمایاں طور پر کم کیا جائے گا۔

جنید انوار چوہدری نے کہا کہ یہ اقدام میری ٹائم سیکٹر کو جدید بنانے آپریشنل کارکردگی کو بڑھانے اور تمام اداروں میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے ہمارے وسیع وڑن کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر فیصلہ سازی کے لیے پرعزم ہے،یہ اقدام دنیا بھر میں گرین ہائس گیسوں کے اخراج میں سب سے بڑے شراکت داروں میں سے ایک شپنگ انڈسٹری کو ڈی کاربونائز کرنے کی عالمی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئے خود کو ایک علاقائی سمندری مرکز کے طور پر کھڑا کرنے کی پاکستان کی کوششوں کا حصہ ہے۔