جب تک ہم خواتین کو اس کا صحیح مقام نہیں دیں گے اس وقت تک ہم ترقی نہیں کر سکتے، گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل

بدھ 30 جولائی 2025 17:25

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جولائی2025ء) گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا ہے کہ جب تک ہم خواتین کو اس کا صحیح مقام نہیں دیں گے اس وقت تک ہم ترقی نہیں کر سکتے، ہمیں ہنر مند پروگرام کو یونیورسٹیوں کے ساتھ کالجز کی سطح پر شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ باتوں سے زیادہ عملی اقدامات کو ترجیح دینی چاہیے، میچنگ گرانٹس وصول کرنے والی خواتین کی ترقی نہ صرف ان کے خاندانوں کو سہارا دیگی بلکہ اعتماد کی فضا بھی برقرار رکھے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے زراعت میں خواتین، لیڈرشپ اور جدیدیت کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ سید عمران احمد شاہ، وفاقی وزیر مملکت برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت وجہیہ قمر، صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید درانی، سینیٹر سردار عمر گورگیج، سابق سینیٹر روشن خورشید بروچہ، صوبائی مشیر ترقی نسواں ڈاکٹر ربابہ بلیدی، سیکرٹری زراعت نور احمد پرکانی، پاکستان پاورٹی ایولیشن فنڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نادر گل بڑیچ، مولانا انوار الحق حقانی، بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر طاہر رشید و دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل کہا کہ وفاقی وزیر سید عمران احمد شاہ کا شکر گزار ہوں جنہوں نے بلوچستان کی طالبات کیلئے سکالرشپس کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان خواتین کے زرعی کردار کو فروغ دینے کیلئے پالیسی سازی، زمین کی ملکیت ، مالیاتی سہولتوں اور جامع مارکیٹ سسٹمز کے قیام کیلئے پر عزم ہے۔

گورنر بلوچستان کی حیثیت سے میں ہر ممکن حمایت اور سہولت کی یقین دہانی کرواتا ہوں کہ پی پی اے ایف اور (گراسپ) کی کامیاب حکمت عملیوں کو وسعت دینے کیلئے حکومتی اداروں اور ڈونر ایجنسیوں کے مابین سٹریٹجک مکالموں کی راہ بھی ہموار کروں گا۔ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک میں مختلف شعبوں میں خواتین کا کردار زیادہ ہے جب تک ہم خواتین کو اس کا صحیح مقام نہیں دیں گے اس وقت تک ہم ترقی نہیں کر سکتے۔

ہمیں خود بھی عملی طور پر خواتین کو امپاور کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ سیمینار صرف مسائل کو اجا گر کرنے کیلئے نہیں بلکہ ان رکاوٹوں کو ختم کرنے کے عزم کی تجدید کا موقع ہے تا کہ کوئی بھی خاتون کسان پیچھے نہ رہ جائے۔ گورنر بلوچستان نے تمام خواتین کاروباری شخصیات کو دل کی گہرائی سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جن خواتین کو 18 کروڑ 20 لاکھ روپے کے میچنگ گرانٹس کے چیکس دیے جارہے ہیں۔

ان خواتین کی ترقی نہ صرف آپ کے خاندانوں کو سہارا دیگی بلکہ یورپی یونین اور دیگر ڈونرز کا اعتماد بھی مزید مستحکم کریگی۔ آخر میں ایک بار پھر میں ہمارے ترقیاتی شراکت داروں بالخصوص یورپی یونین، آئی ٹی سی پی پی اے ایف، اور تمام عملدرآمد کرنے والی تنظیموں بشمول بی آر ایس پی، ایس پی او، اور ترقی فانڈیشن کا شکریہ ادا کر تا ہوں کہ وہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب سے گورنر بنا ہوں خواتین کی ترقی ترجیح رہی ہے یہاں گورنر ہائو س میں ملاقاتیوں میں پہلی ترجیح خواتین ہوتی ہے،حال ہی میں چین کا دورہ کیا، وہاں تربیتی پروگراموں کا معائنہ کیا اور ان سے درخواست کی کہ بلوچستان کے لوگوں کو تربیت فراہم کریں جبکہ صوبے کے 1000 جوانوں کو صحت کے شعبے میں تربیت فراہم کی جا رہی ہے، ہمیں ہنر مند پروگرام کو یونیورسٹیوں کے ساتھ کالجز کی سطح پر شروع کرنے کی ضرورت ہے، باتوں سے زیادہ عملی اقدامات کو ترجیح دینی چاہیے، وفاقی و صوبائی حکومتیں ہمارے صوبے کے لوگوں پر امن ماحول فراہم کرے تاکہ یہی لوگ عملی کردار ادا کر سکیں ۔

صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی نے کہا کہ حکومت بلوچستان وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں حقیقی ترقی کیلئے سنجیدہ ہے، خواتین کے آواز کو مضبوط سے مضبوط تر بنانا ہے، ہمیں تمام صوبوں کے کامیاب کہانیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرنا چاہیے تاکہ اس کو آگے ان پر عمل درآمد کیا جا سکے، میری وزارت عوام کی امانت ہے کام ماتحت آفیسران بہتر کر سکتے ہیں البتہ میری جو آئوٹ فٹ ہوگی وہ ضرور شامل ہوگی۔

صوبائی مشیر ترقی نسواں ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے کہا کہ خواتین کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے ساتھ ہنر مند بنانے کی ضرورت ہے،ڈونرز کے ساتھ ان مسائل کو اٹھایا گیا ہے خواتین کے حوالے سے پروجیکٹس کو مارکیٹ کے مطابق بنانے سے بہت سے مسائل ختم ہو سکتے ہیں ہمیں زمینی حقائق کو مد نظر رکھنے کے ضرورت ہے۔ خواتین کو سپورٹ کرنا صرف انصاف کا تقاضا نہیں بلکہ معاشی ترقی کے آگے بڑھانا ہے۔

سیکرٹری زراعت نور احمد پرکانی نے کہا کہ پاکستان کی 51 فیصد خواتین کی صلاحیتوں کو ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، زراعت سمیت مختلف شعبوں میں خواتین مردوں کے ساتھ مدد گار کے طور پر کام کرتے رہے ہیں، معیشت میں خواتین کے کردار سے انکار نہیں کیا جا سکتا، وومن ڈائریکٹریٹ قائم کی گئی ہے جو کچن گارڈننگ، وومن فرینڈلی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

بلوچستان میں 4 لاکھ پر آرگینک کاٹن کی پیداوار ہو رہی ہے۔ ایس ڈی جیز اور این ڈی جیز پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ مولانا انوار الحق حقانی نے کہا کہ خواتین کی 4 حیثیت ماں، بہن، بیٹی اور بیوی ہے، اللہ تعالی نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے اور مرد پر سب سے زیادہ حق ماں کا قرار دیا ہے پھر والد اور باقی رشتہ دار کے حقوق ہیں۔